|
ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی بوئنگ کے میکس 737 ماڈل کے طیاروں کو پیش آنے والے حادثوں کے متاثرہ خاندانوں نے امریکی حکام سے کہا ہے کہ وہ کمپنی پر 24 ارب 80 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کریں۔
متاثرہ خاندانوں نے کمپنی کے خلاف مجرمانہ قانونی چارہ جوئی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس مطالبے سے ایک روز قبل بوئنگ کے سی ای او ڈیو کالہون کی جانب سے کمپنی کے حفاظتی مسائل کی سنگینی کو تسلیم کیا گیا تھا۔
انہوں نے امریکی کانگریس کے پینل کو اس معاملے پر پیش رفت کے بارے یقین دہانی کرائی تھی۔
واضح رہے کہ بوئنگ 737 جہازوں کو 2018 اور 2019 میں انڈونیشیا اور ایتھوپیا میں پیش آنے والے حادثات میں 346 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکی کانگریس کے پینل میں سماعت کے دوران موجود متاثرہ خاندانوں کے افراد نے ہلاک شدگان کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
ان خاندانوں کے وکیل پال کیسیل نے امریکی محکمۂ انصاف کو ایک خط میں لکھا ہے کہ بوئنگ کمپنی کا جرم "امریکی تاریخ کا سب سے مہلک کارپوریٹ جرم " ہے۔
اس لیے 24 ارب ڈالر سے زیادہ جرمانہ قانونی طور پر جائز اور واضح طور پر مناسب ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق 32 صفحات پر مشتمل دستاویز میں مانگی گئی رقم کے حساب کتاب کی وضاحت کی گئی ہے۔
اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ بوئنگ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو اہلِ خانہ سے ملنے کا حکم دیا جانا چاہیے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جرمانے میں سے 14 ارب سے 22 ارب ڈالر تک کی رقم اس صورت میں ختم کر دی جائے کہ جب بوئنگ اس رقم کو فضائی سفر کو محفوظ بنانے کے اقدامات کرنے اور ایک آزاد کارپوریٹ نگراں کے تقرر پر اس رقم کو خرچ کرے۔
ہلاک افراد کے لواحقین کا یہ بھی ماننا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر دونوں حادثوں کے وقت بوئنگ کے ذمہ دار کارپوریٹ اہلکاروں کے خلاف مجرمانہ قانونی چارہ جوئی کا آغاز کرنا چاہیے۔
ایوی ایشن صنعت کی بڑی کمپنی بوئنگ رواں سال پانچ جنوری کو ہونے والے ایک اور واقعے کے بعد سے ایک بار پھر عوامی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
اس واقعے میں الاسکا ایئر لائنز کے تحت چلنے والے ایک 737 جہاز کا فیوزیلج پینل دوران پرواز اڑ گیا تھا جس کے بعد طیارے کو ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی تھی۔
اس خبر میں شامل معلومات ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔