رسائی کے لنکس

پی آئی اے کا مالی بحران: 'فلائٹ آپریشن بند ہونے کا خدشہ نہیں ہے'


پاکستان کی سرکاری ایئر لائن پی آئی اے کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ مالی اور تیکنیکی وجوہات کی بنا پر کچھ طیاروں کو گراؤنڈ کیا گیا ہے، تاہم بہت جلد یہ طیارے فلیٹ دوبارہ شامل ہو جائیں گے۔

ترجمان پی آئی اے کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مقامی میڈیا میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پی آئی اے کے سنگین ہوتے مالی بحران کے باعث ادارے کا فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

حالیہ دنوں میں پی آئی اے کے سنگین ہوتے مالی بحران کے دوران یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پی آئی اے نے اپنا آپریشن چلانے کے لیے وفاقی حکومت سے 23 ارب روپے طلب کیے ہیں۔

اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے چند روز قبل پی آئی اے کے بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیے تھے جنہیں بدھ کو بحال کر دیا گیا ہے۔

امریکی جریدے 'بلوم برگ' نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پی آئی اے نے لیز پر لیے گئے 13 میں سے پانچ طیارے گراؤنڈ کر دیے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پی آئی اے کو فیولنگ، لیز، پرزہ جات اور سود کی مد میں ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے طیارہ ساز کمپنیوں نے ایئر بس اور بوئنگ کے لیے پرزہ جات کی فراہمی روک دی ہے۔

'بلوم برگ' کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کا قرضہ 743 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جو اس کے مجموعی اثاثوں سے پانچ گنا زیادہ ہے۔

'بہت جلد فنڈز مل جائیں گے'

عبداللہ حفیظ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومت نے پی آئی اے کو فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہائی کرائی ہے، 15 ستمبر کو پی آئی اے کے آپریشنز بند ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پی آئی اے مالی مشکلات کا شکار ضرور ہے، زرِمبادلہ کے ذخائر کم ہونے کی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے فنڈز روک لیے تھے جس کی وجہ سے لیز اور پرزوں کی ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پی آئی اے کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس سے قبل بھی حکومتِ پاکستان خسارے سے دوچار اس ادارے کو بیل آؤٹ پیکج دیتی رہی ہے۔

بعض حلقے بڑے پیمانے پر ادارے میں سیاسی بھرتیوں کے الزامات بھی عائد کرتے رہے ہیں۔

سن 2022 میں پی آئی اے کی لاہور سے کراچی جانے والی پرواز کو پیش آںے والے حادثے کے بعد اس وقت کے وزیر ہوا بازی نے قومی اسمبلی میں یہ بیان دیا تھا کہ ایئر لائن کے کئی پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس ہیں۔

اس بیان کے بعد یورپ اور برطانیہ نے پی آئی اے کے فلائٹ آپریشنز معطل کر دیے تھے۔

XS
SM
MD
LG