ایران میں قید ایک فرانسیسی نژاد آئرش شہری،برنارڈ فیہلان کے خاندان نے جمعرات کو ڈبلن میں حکومت پر زور دیا کہ وہ اس کی رہائی کے لیے ایران پر دباؤ میں اضافہ کریں ، کیونکہ بھوک ہڑتال کے بعد برنارڈ کی صحت تیزی سے بگڑ رہی ہے۔
برنارڈ فیلان ،پیرس میں ایک ٹریول کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرتےتھے اور وہ ایران میں زیر حراست سات فرانسیسی شہریوں میں سے ایک ہیں، جنہیں ایران میں سفر کرے دوران اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اکتوبر میں حکومت مخالف مظاہرے جاری تھے۔
آر ٹی ای ریڈیو پر آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن سے براہ راست اپیل کرتے ہوئے ، فیلان کی بہن کیرولین ماسی فیلن نے ڈبلن پر زور دیا کہ وہ تہران کے ساتھ اپنے مذاکرات میں تیزی لائے اور فیلان کی رہائی کے لیے کوششیں کرے۔
کیرولین کا کہنا تھا ان کے بھائی کی صحت انتہائی تشویشناک ہے ، وہ دل کی بیماری اور ہڈیوں کی دائمی بیماری میں مبتلا ہیں اور ہمیں ان کی جان کا خطرہ ہے ۔اس لیے بات چیت تیزی لانے اور جلدی کرنے کی ضرورت ہے۔
64 سالہ فیلان کو، ایران کی علما کی قیادت کے خلاف تنقیدی پروپیگنڈہ کرنے سمیت متعدد الزامات کے تحت گرفتار کر کے ،شمال مشرقی شہر مشہد میں رکھا گیا ہے۔ فیلان نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔
دوہری شہریت رکھنے والے فیلان نے اس سال کے آغاز پر بھوک ہڑتال شروع کی تھی اور پانی تک پینے سے انکار کر دیا۔
کیرولین ماسی فیلن نے بتایا کہ ان کا خاندان بدھ کے روز سفارتی چینلز کے ذریعے اپنے بھائی کو یہ پیغام پہنچانے میں کامیاب ہواہے کہ وہ بھوک ہڑتال ختم کردے۔
ماسی فیلن کا کہنا تھا ہم سب نے سمجھایا کہ ان کی صحت اس قابل نہیں ہے کہ وہ کھانا پینا ترک کردیں اوراس طرح اپنی جان گنوانا دانش مندی نہیں ہے۔
بدھ کے روز اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کیرولین ماسی فیلن نے کہا کہ ایسی بھوک ہڑتال سے ان کا بھائی چند دن سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا۔
اس سے قبل ایرانی حکام نے خاندان کے ساتھ براہ راست رابطے کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔
ایک سفارتی ذریعے نے بتایا کہ فرانسیسی اور آئرش حکام کی بار بار درخواستوں کے باوجود ایرانی حکام نے اب تک طبی بنیادوں پر فیلان کو رہا کرنے سے انکار کیا ہے۔
فیلان ان دو درجن غیر ملکیوں میں سے ایک ہیں جو اس وقت ایران میں قید ہیں۔ سرگرم کارکنوں کے مطابق، ان غیر ملکیوں کو مغرب سے مراعات حاصل کرنے کے لیے یرغمال بنایا گیا ہے۔
فیلان کے ایک فرانسیسی ساتھی، بینجمن بریری کوبھی اسی جیل میں رکھا گیا ہے۔انہیں گزشتہ سال جاسوسی کے الزام میں آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
کیرولین ماسی فیلن نے کہا کہ ان کا بھائی ایک بڑے سیاسی کھیل کا ایک بےگناہ مہرہ ہے ۔ جس نے ساری زندگی سیاحت کے لیے کام کیا ہے اور ایران کو ایک سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دیا۔
اس رپورٹ کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔