رسائی کے لنکس

پاکستان کا ایکشن پلان منظور، مگر گرے لسٹ میں شمولیت کا فیصلہ برقرار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالے جانے کے بعد پاکستان نے بدھ کے روز ایف اے ٹی ایف کو 26 پوائنٹس پر منبی ایکشن پلان پیش کر دیا ہے جس پر اگلے 15 ماہ کے دوران سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا تاکہ دہشت گرد تنطیموں کو مالی وسائل کی فراہمی مکمل طور پر روکی جا سکے۔

ان دہشت گرد تنظیموں میں لشکر طیبہ، جماعت الدعوة، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن ، داعش، القاعدہ، جیش محمد، حقانی نیٹ ورک اور طالبان کا نام لیا جا رہا ہے۔

اس ایکشن پلان کے تحت پاکستان کیلئے یہ لازمی ہو گا کہ وہ مذکورہ دہشت گرد تنظیموں کو مالی معاونت مکمل طور پر روکنے کیلئے ایف اے ٹی ایف اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے تعاون کرے۔

پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کی تجویز امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے آئی اور پاکستان کے حلیف ممالک ترکی، سعودی عرب اور چین نے بھی اس اقدام کی مخالفت ترک کرتے ہوئے تجویز کی حمایت کی۔

توقع ہے کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کی طرف سے پیش کردہ ایکشن پلان کو منظور کرتے ہوئے اسے گرے لسٹ میں ڈالنے کا باضابطہ اعلان جمعہ کے روز کر دے گا۔

اس سلسلے میں پاکستان کیلئے لازمی ہو گا کہ وہ ایکشن پلان کے پہلے مقصد پر علمدرآمد آئندہ سال جنوری تک مکمل کر لے اور پھر تمام کے تمام 26 نقاط پر بھی ستمبر 2019 تک اپنا کام مکمل کر لے۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق پاکستان کو خاص طور پر جن اہم شعبوں میں بھرپور اقدامات کرنے ہوں گے اُن میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کی نگرانی، دہشت گردی کیلئے مالی وسائل کی مکمل روک تھام، دہشت گرد گروپوں کی طرف سے سرحدوں پر رقوم کی منتقلی کی روک تھام، دہشت گردی کیلئے مالی وسائل کی فراہمی کے واقعات کی مکمل چھان بین اور دہشت گردی کیلئے مالی رقوم پر مکمل پابندی سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں 1267 اور 1373 پر مکمل عملدرآمد شامل ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان میں اس مقصد کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان رابطوں میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ تاہم پاکستان کی نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے ایف اے ٹی ایف کو یقین دلایا کہ وفاقی اور صوبائی حکام کے درمیان رابطوں کو جنوری 2019 تک بہتر بنا لیا جائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شریک پاکستانی وفد میں متعلقہ ماہرین کے شامل نہ کئے جانے سے پاکستان کی پوزیشن کمزور ہوئی کیونکہ ذیلی اجلاسوں میں جو سوال اُٹھائے گئے، پاکستانی وفد اُن کی تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔

XS
SM
MD
LG