امریکی ریاست نیومیکسیکو کے شہر ایلبکرکی میں چار مسلمانوں کے قتل کے کیس میں پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کے واقعات میں مشتبہ افغان شخص کے بیٹے کا بھی کردار ہوسکتا ہے۔
نیومیکسیکو پولیس حالیہ عرصے کے دوران ہونے والے چار مسلمانوں کے قتل کی تحقیقات کر رہی ہے۔ قتل کے ان واقعات میں پولیس نے ایک افغان شہری محمد سید کو حراست میں لیا ہے جس پر دو افراد کو قتل کرنے کا الزام ہے۔
پولیس نے اس شبہے کا بھی اظہار کیا ہے کہ پانچ اگست کو ہونے والے آخری قتل کے وقت شاہین سید بھی اسی علاقے میں موجود تھا۔
عدالتی دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حال ہی میں ایسے ثبوت ملے ہیں جن سے شاہین سید کا بھی قتل کی ان وارداتوں سے تعلق ظاہر ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ شاہین سید 51 سالہ افغان شہری محمد سید کا بیٹا ہے۔
وفاقی پراسیکیوٹرز کی جانب سے پیر کے روز محمد سید کی ضمانت کی منسوخی کے لیے دائر کی گئی دستاویزات کے مطابق پولیس نے شاہین سید کے قتل میں ملوث ہونے کا یہ دعویٰ سیل فون ڈیٹا کی مدد سے کیا ہے۔
موبائل فونز ٹاور کی مدد سے حاصل ہونے والی معلومات کے تجزیے کے بعد امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے تفتیشی افسران کا دعویٰ ہے کہ شاہین سید 5 اگست کو دو مسلمان مقتولین کے جنازے کے دوران نعیم حسین کی نگرانی کرتا رہا۔ اس کے بعد اس نے نعیم حسن کا اس پارکنگ لاٹ تک پیچھا کیا جہاں نعیم حسین کو قتل کیا گیا تھا۔
عدالتی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ محمد عاطف سید اور شاہین سید کے مابین واردات سے پہلے اور بعد میں فون پر گفتگو ہوتی رہی ہے۔ عدالتی دستاویز میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ گفتگو سرویلنس کے طور پر کی گئی۔
پراسیکیوٹرز کی جانب سے اس سلسلے میں ثبوت فراہم نہیں کیے گئے جب کہ پولیس کا خیال ہے کہ قتل کے ان واقعات کے پیچھے ذاتی دشمنی یا فرقہ وارانہ نفرت ہو سکتی ہے۔
شاہین سید کو گزشتہ ہفتے ہتھیار خریدتے وقت غلط پتہ دینے کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
امتیاز حسین کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بھائی محمد افضال حسین کے یکم اگست کو قتل کے دوران دو افراد اس واردات میں ملوث تھے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بھائی کو گھات لگا کر بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا ہے۔ ان کے بقول، "قاتلوں کو میرے بھائی سے سخت نفرت تھی اور وہ اسے کسی طور بھی ختم کرنا چاہتے تھے۔"
پولیس کے ریکارڈ اور امتیاز کے مطابق افضال حسین کو قتل کرنے میں ایک پستول اور ایک رائفل کا استعمال کیا گیا۔ اس دوران 15 سے 20 سیکنڈ کے اندر ان پر 15 گولیاں چلائی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک تنہا شخص کے لیے اتنے کم دورانیے کے اندر دو مختلف ہتھیاروں سے فائر کرنا ممکن نہیں ہے۔
اس خبر کے لیے کچھ مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔