رسائی کے لنکس

وزیر اطلاعات اور ایم ڈی پی ٹی وی کے اختلافات میں شدت


وزیر اطلاعات فواد چوہدری، فائل فوٹو
وزیر اطلاعات فواد چوہدری، فائل فوٹو

پاکستان میں وزیر اطلاعات فواد چودھری اور ان کے ماتحت ادارے اور واحد سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن نیوز کے مینجنگ ڈائریکٹر ارشد خان کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔

پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں دونوں عہدے داروں کا آمنا سامنا ہوا اور دونوں نے ایک دوسرے پر الزمات عائد کیے جس کے باعث ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن کا معاملہ اگے اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔

وزیر اطلاعات نے ایم ڈی پر ادارے کو تباہ کرنے اور کرپشن کا الزام عائد کیا تو ارشد خان نے فواد چودھری پر ان کے خلاف یونین کو استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور دوران اجلاس دنوں میں نوک جھوک ہوتی رہی۔

کمیٹی کا اجلاس سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، جس میں سرکاری ٹی وی کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ایم ڈی پی ٹی وی اپنے اختیارات کو غلط طریقے سے استعمال کر رہے ہیں، انہوں نے ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگی روکی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں بہت بار سمجھایا کہ یونینز کے ساتھ تعلقات خراب نہ کریں لیکن یہ کبھی کسی کو فارغ کر دیتے ہیں اور کبھی تنخواہیں روک لیتے ہیں۔

ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان نے کمیٹی کو بتایا کہ میں وزیر اطلاعات کی بڑی عزت کرتا ہوں مگر انہوں نے جو کہا وہ غلط ہے ہر بار وزیر اطلاعات یہ الزام لگاتے ہیں کہ میں خود ایم ڈی بنا ہوں، اگر ہم خود ہی ایم ڈی بننے لگیں تو وزارت کا کیا فائدہ؟

انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی وی نے مختلف اداروں کے کئی سالوں سے چھ ارب کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ ادارے میں رکاوٹوں کے باوجود جون تک اس سال نقصان پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں کرپشن کرتا ہوں اور نہ ہی کرنے دیتا ہوں اور وزیر اطلاعات پر واضح کیا کہ میں آپ کے کہنے پر نہیں جا سکتا، اگر آپ میرے ساتھ بیٹھ کر بات کرتے تو ایسا کبھی نہ ہوتا۔

وزیر اطلاعات نے ایم ڈی پر ایک مرتبہ پھر الزام عائد کیا اور کہا کہ انہوں نے اپنے دو قریبی دوستوں کو 30 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ لگوائی، ان کے بڑے تعلقات ہیں، ہر وقت وزیراعظم ہاؤس میں رہتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کمیٹی ارکان کو بتایا کہ پی ٹی وی کے حالات ٹھیک کرنے کے لئے انہیں ٹائم دیا لیکن یہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہیں۔ پی ٹی وی کا 5 ارب 80 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ یہ عجیب عجیب حرکتیں کر کے کارکنوں کو اپنے خلاف کر رہے ہیں۔ میں نے وزیراعظم کو سفارش کی کہ انہیں ہٹا دیں لیکن یہ پھر بھی یہ اپنے عہدوں سے چمٹے ہوئے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے الزام عائد کیا کہ سپریم کورٹ نے جو احکامات جاری کیے یہ موصوف انہیں نہیں مانتے۔ یہ بیوروکریسی سیاستدانوں کو بے وقوف سمجھتی ہے۔ فواد چودھری نے ایم ڈی پر اپنی تنخواہ 30 لاکھ روپے مقرر کرنے کا الزام بھی لگایا

وزیر اطلاعات نے کہا کہ 47 دن ہو چکے ہیں انتظامیہ دفاتر میں آئی ہی نہیں۔ یونینز انہیں آنے نہیں دے رہی اور ہہ گھر سے بیٹھ کر پی ٹی وی کے معاملات چلا رہے ہیں۔ افسروں کی تنخواہوں میں اضافے پر یونینز کو اعتراض ہے۔ ایم ڈی اور بورڈ کے عہدے دار تنخواہوں کے کیس میّں ملوث ہیں۔

ایم ڈی نے الزام عائد کیا کہ میرے راستے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ یونین کو اشتعال دلایا جارہا ہے، جس پر فواد چودھری نے کہا کہ ایم ڈی کا یونینز سے جھگڑا ہے۔ یونین ٹھیک کہہ رہی ہے۔ میں نے پی ٹی وی کو سدھارنے کی کوشش کی، میں نے پی ٹی وی پر اپوزیشن کو وقت دینے کا کہا مگر ایم ڈی نے ایسا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ میں پی ٹی وی کی جانب سے بزنس پلان نہیں دیا گیا ہے۔ نئے ایم ڈی کی بھرتی کے لئے اشتہار دیا ہے کہ اور اب تک 42 درخواستیں موصول ہوئی ہیں، لیکن یہ ادارے کے ساتھ چمٹے ہوئے ہیں جس کے باعث درخواستوں پر پیش رفت نہیں ہو رہی۔

کمیٹی کے اجلاس میں بحث کے وجہ سے ملازمین کی تنخواہوں اور پنیشن کا اصل معاملہ اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔

یہ بات بہت دلچسپ ہے کہ پاکستان کا واحد سرکاری ٹی وی وزیر اطلاعات کے ماتحت ہے اور فواد چوہدری وزیراعظم عمران خان کو کئی مرتبہ ارشد خان کو ایم ڈی کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کر چکے لیکن ابھی تک اس عمل درامد نہیں ہوا۔ ارشد خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں اس عہدے کے لیے وزیراعظم کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

XS
SM
MD
LG