امریکہ میں خوراک اور ادویات کی نگرانی کرنے والا ادارہ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن آئندہ ہفتے تک ممکنہ طور پر 12 سے 15 سال تک کی عمر کے بچوں کے لیے کرونا وائرس کے خلاف دوا ساز کمپنی فائزر کی بنائی ہوئی ویکسین لگانے کی اجازت دے سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' نے یہ بات اس پیش رفت سے واقف امریکہ کی مرکزی حکومت کے لیے کام کرنے والے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتائی ہے۔ اس کے بعد یہ امکان موجود ہے کہ بہت سے بچوں کو آئندہ سال اسکول شروع ہونے سے پہلے ویکسین لگائی جا سکے گی۔
اس اعلان سے ایک ماہ پہلے، کرونا ویکسین تیار کرنے والی کمپنی فائزر نے تحقیق کے بعد بتایا تھا کہ اس کی تیار کی گئی ویکسین بچوں کے لیے بھی مؤثر ہے۔ اس ویکسین کو 16 سال سے زائد عمر کے افراد کو پہلے سے ہی لگایا جا رہا ہے۔
امریکی حکومت کے وفاقی عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن، ہنگامی صورتِ حال میں دواؤں کے استعمال کو وسعت دیتے ہوئے، آئندہ ہفتے تک بلکہ شاید اس سے بھی پہلے، 12 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر کی دو خوراکوں کے استعمال کی اجازت دے سکتی ہے۔
فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی اجازت کے بعد، ویکسین سے متعلق امریکہ کی وفاقی حکومت کی مشاورتی کمیٹی اپنے اجلاس میں غور کرے گی کہ کیا اس ویکسین کو 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو لگانے کی سفارش کی جائے؟
مشاورتی کمیٹی کی منظوری کے بعد یہ معاملہ امریکہ میں امراض کی روک تھام کے ادارے سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے سامنے رکھا جائے گا، اور اگر مشاورتی کمیٹی کی سفارشات منظور کر لی گئیں، تو 12 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ تاہم یہ سارا عمل چند دنوں میں بھی مکمل ہو سکتا ہے۔
عہدیدار نے تصدیق کی کہ متوقع طور پر ایف ڈی اے موسم خزاں کے آغاز تک (12سال سے)چھوٹے بچوں میں بھی فائزر ویکسین کے استعمال کی اجازت دے سکتی گی۔
سب سے پہلے، اخبار نیو یارک ٹائمز نے ایف ڈی اے کی جانب سے اجازت دئیے جانے کے بارے میں خبر دی تھی۔
فائزر نے، اس سال مارچ میں، امریکہ میں 12 سے 14 سال کے 2،260 بچوں کو آزمائشی طور پر ویکسین لگائی اور اپنی تحقیق کے ابتدائی نتائج مارچ کے اواخر میں جاری کئے تھے۔ نتائج سے ظاہر ہوا تھا کہ ویکسین لگوانے والے بچوں میں کوئی بھی کووڈ 19 سے متاثر نہیں ہوا۔
دوا ساز کمپنی کا کہنا تھا کہ بچوں میں بھی وہی سائیڈ افیکٹس پائے گئے، جو بالغ افراد میں نظر آئے تھے۔