پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعہ کو آئندہ مالی سال 2018- 2017 کے لیے بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
اخراجات کا تخمینہ
’’آئندہ مالی سال کے بجٹ کے کل اخراجات کا تخمینہ 4753 ارب روپے ہے کہ جو کہ گزشتہ مالی سال کے لیے مختص 4256 ارب میں 11.7 فیصد اضافہ ہے، کل اخراجات میں سب سے زیادہ اضافہ ترقیاتی بجٹ میں کیا گیا ہے۔‘‘
ترقیاتی بجٹ
آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے 1001 روپے مختص کیے جائیں گے جب کہ مجموعی قومی پیداوار کا ہدف چھ فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ خسارہ 4.1 فیصد تک رہ جائے گا۔
دفاعی بجٹ میں 79 ارب روپے کا اضافہ تجویز
آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ میں 79 ارب روپے اضافہ تجویز کیا گیا ’’دفاعی بجٹ کی مد میں گزشتہ سال کے 841 ارب روپے کے مقابلے میں مالی سال 2018-2017 کے لیے 920 رکھنے کی تجویز ہے۔‘‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک کی مسلح افواج کے تمام افسران اور جوانوں کو اُن کی تنخواہ کا 10 فیصد بطور خصوصی الاوئنس دیا جائے گا۔ اُنھوں نے یہ واضح کیا کہ یہ الاؤنس بجٹ میں تنخواہوں میں اضافے سے متعلق اعلان کے علاوہ ہو گا۔
تنخواہوں اور پینش میں اضافہ
اُنھوں نے کہا کہ ایڈہاک الاؤنس فوج اور سول ملازمین کی تنخواہوں میں شامل کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ الاؤنس ضم ہونے کے بعد سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تمام ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پینشن میں 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جب کہ کم از کم ماہانہ اجرت 14 ہزار روپے سے بڑھا کر 15 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔
اپنی بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے کہا کہ زراعت کے شعبے کی ترقی کے لیے گزشتہ مالی سال کے دوران اعلان کردہ خصوصی مراعات آئندہ مالی سال کے دوران بھی جاری رہیں گی۔
مسلم لیگ (ن) نے پہلی مرتبہ اپنے دور کا پانچواں بجٹ پیش کیا
وزیراعظم نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت کی طرف سے پیش کیا جانے والا یہ پانچواں وفاقی بجٹ ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ منتخب وزیراعظم اور وزیر خزانہ نے اپنی مدت حکومت کے دوران پانچواں بجٹ پیش کیا ہو۔
ایک روز قبل وزیر خزانہ نے اسحاق ڈار نے سالانہ اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ جون میں ختم ہونے والے رواں مالی سال کے دوران ملک کی مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 5.28 فیصد رہی جو اُن کے بقول گزشتہ 10 سالوں کے دوران کسی ایک سال میں ریکارڈ کی گئی سب سے بلند شرح نمو ہے۔
اسحاق ڈار کے مطابق پاکستان میں فی کس آمدن میں 300 ڈالر کے اضافے کے بعد ملک میں فی کس آمدن 1629 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ملکی معیشت کا حجم 300 ارب ڈالر سے بڑھ گیا ہے۔
کم آمدن والے غریب خاندانوں کو نقد مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران 121 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص وسائل میں پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں، توانائی اور شاہراہوں کی تعمیر کو ترجیح دی گئی ہے۔
حزب اختلاف کا ابتدائی ردعمل اور کسانوں کا احتجاج
حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے ابتدائی ردعمل میں کہا گیا کہ یہ بجٹ عوام دوست نہیں ہے۔
بجٹ تجاویز پیش کرنے سے کچھ گھنٹے قبل ہی جمعہ کی صبح کسانوں نے پارلیمنٹ سے کچھ فاصلے پر احتجاج کیا، جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔
جب کہ احتجاج میں شامل بعض افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔
کسان مظاہرین کے خلاف پولیس کی طرف سے طاقت کے استعمال پر حزب مخالف کی جماعتوں نے بجٹ اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔