امریکہ میں تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن یعنی حکومت کی بندش کے خاتمے کے بعد وفاقی سرکاری ملازمین آج پیر کے روز سے کام پر واپس لوٹ آئے۔
صدر نے اس حوالے سے ایک بل پر دستخط کر دئے ہیں جس کے تحت حکومت کیلئے تین ہفتے تک کی فنڈنگ فراہم کی جا رہی ہے۔ یوں تین ہفتے کے بعد ایک اور شٹ ڈاؤن کا خطرہ بدستور موجود ہے کیونکہ صدر اور کانگریس میں ابھی تک میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کی تعمیر کے بارے میں فی الحال کوئی سمجھوتا طے نہیں ہوا ہے۔
حکومت کی بندش کے دوران بند رہنے والے سرکاری محکمے دوبارہ کھل گئے ہیں اور سرکاری ملازمین جو اس دوران دو تنخواہوں سے محروم رہے، خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے سرحد پر دیوار کی تعمیر کا مطالبہ ترک نہیں کیا ہے۔ اُن کا اصرار ہے کہ حقیقی دیوار کے بغیر سیکورٹی کا کوئی منصوبہ قابل عمل نہیں ہو گا۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ اگر کانگریس سے ہم کوئی بہتر سمجھوتا حاصل نہیں کر پاتے تو یا تو حکومت کا شٹ ڈاؤن 15 فروری کو دوبارہ ہو جائے گا یا پھر میں امریکی قانون و آئین کے تحت حاصل کردہ اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے قدم اُٹھاؤں گا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں نے ایک بار پھر عہد کیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ اور رپبلکن پارٹی کے ساتھ سرحد کی سیکورٹی سے متعلق پیکج کے بارے میں مذاکرات کریں گے۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں انسانی اور تکنکی وسائل میں اضافہ کرنے پر آمادہ ہیں لیکن صدر ٹرمپ کی طرف سے دیوار کی تعمیر کے مطالبے کو ہر گز قبول نہیں کریں گے۔ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن ٹیڈ لیو کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ دیوار کے اخراجات میکسیکو ادا کرے گا۔ لیکن وہ میکسیکو کو دیوار کے اخراجات ادا کرنے پر مجبور نہیں کر سکے۔ لہذا اُنہوں نے خود ذمہ داری لیتے ہوئے فخریہ طور پر حکومت کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ یہ غلط بات ہے اور امریکی عوام یہ بات بخوبی جانتے ہیں۔
امریکہ بھر میں لوگ صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ایری زونا کے ایک رہائشی رابرٹ بیکسٹر کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر صدر اپنی بات پر اڑے رہیں گے اور دیوار تعمیر کی جا سکے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ چونکہ وہ ایری زونا میں رہتے ہیں اور یہاں بہت سے غیر قانونی تاکین وطن یہاں آتے ہیں۔ لہذا وہ صدر ٹرمپ کی 100 فیصد حمایت کرتے ہیں اور اُمید ہے کہ وہ یہ مقصد حاصل کر لیں گے اور اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے ایسا ہی کریں گے۔
ٹیکساس میں امیگریشن سے متعلق ایک فعال کارکن فرنانڈو گارسیا کا کہنا ہے کہ وہ دیوار کی تعمیر کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ دیوار نفرت کی نشانی ہے۔ یہ کوئی حل نہیں ہے۔ گارسیا سمجھتے ہیں کہ صدر ٹرمپ یہ لڑائی ہار رہے ہیں اور لوگ اس دیوار کو مسترد کر رہے ہیں۔
حکومت کی جذوی بندش ختم ہو چکی ہے تاہم دونوں فریقین میں محاذ آرائی بدستور جاری ہے۔
صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس بارے میں کوئی سمجھوتا نہ ہو سکا تو وہ کانگریس کو بائی پاس کرتے ہوئے ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیں گے اور یوں دیوار کی تعمیر کا حکم دے دیں گے۔ اُن کے اس اقدام سے ڈیموکریٹک پارٹی میں شدید خفگی پیدا ہو گی اور رپبلکن پارٹی میں بھی بے یقینی کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں صدر ٹرمپ کے اقدام کو روکنے کیلئے عدالت میں مقدمات کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔