وفاقی حکام نے منی سوٹا میں 47 افراد پر اس بنا پر سازش اور دوسرے الزامات عائد کیے ہیں کہ انہوں نے کم آمدنی والے بچوں کو کھانا فراہم کرنے والے وفاقی پروگرام سے 250 ملین ڈالر چوری کرکے کویڈ 19 کی وبا کا فائدہ اٹھایا ،جو اس حوالے سےاب تک کی سب سے بڑی فراڈ اسکیم تھی۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ مدعا علیہان نے ایسی کمپنیاں بنائیں جنہوں نے منی سوٹا میں ہزاروں بچوں کو کھانا پیش کرنے کا دعویٰ کیا، پھر امریکی محکمہ زراعت کے فوڈ نیوٹریشن پروگرام کے ذریعے ان کھانوں کے لیے معاوضہ طلب کیا۔
پراسیکیوٹرز کے مطابق مدعا علیہان نے اصل میں بہت کم کھانا پیش کیا اور اس رقم کو لگژری کاریں، جائیداد اور زیورات خریدنے میں استعمال کیا۔
منی سوٹا کے لیے یو ایس اٹارنی اینڈی لوگر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہماری تفتیش جاری ہے اور یہ کہ حکومت نے اب تک 50 ملین ڈالر رقم اور املاک کی صورت میں بازیاب کرا لی ہے اور مزید بازیابی کی توقع ہے ۔
جن بہت سی کمپنیوں نے یہ دعوی کیا تھا کہ وہ خوراک فراہم کر رہی ہیں، انہیں،" “ Feeding our Future” نامی ایک غیر منافع بخش تنظیم اسپانسر کر رہی تھی ، جس نے کمپنیوں کے دعوے معاوضے کے لئے جمع کرائے تھے۔
فیڈنگ آور فیوچر تنظیم کی بانی اور ایکزیکٹیو ڈائریکٹر ایمی باک ان میں شامل ہیں جن پر فرد جرم عائد کی گئی ہے، اور حکام کا کہنا ہے کہ ایمی اور ان کی تنظیم کےدوسرےارکان نے معاوضوں کے جعلی دعوے جمع کرائے اور کمیشن وصول کیا ۔
باک کے اٹارنی نے کہا ہے کہ فرد جرم میں جرم یا بے گناہی ظاہر نہیں ہوتی اور یہ کہ وہ اس وقت تک کوئی تبصرہ نہیں کریں گے جب تک فرد جرم کو دیکھ نہ لیں۔
باک نے رقم چوری کرنے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے کبھی جعلسازی کا ثبوت نہیں دیکھا تھا ۔
لوگر نے کہا ہے کہ حکومت کو 125 ملین کے کھانوں کے جعلی بل جمع کرائے گئے تھے جن میں کچھ مدعا علیہان نے آن لائن رینڈم طریقے سے ان بچوں کے نام گھڑے ۔
لوگر نے معاوضہ وصول کرنے کا ایک فارم دکھایا جس میں دکھایا گیا تھاکہ ایک سائٹ نے پیر سے جمعے تک روزانہ پورے 2500 کھانے فراہم کرنے کا دعوی کیا تھا ۔۔۔ جب کہ کوئی بچہ بیمار یا پروگرام سے غائب نہیں ہوا۔
عدالت کی دستاویزات کے مطابق مبینہ فراڈ اسکیم نے یو ایس ڈی اے کے بچوں کے غذائیت سے متعلق وفاقی فنڈ کو ہدف بنایا جو کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں اور بڑوں کو خوراک فراہم کرتاہے ۔
منی سوٹا میں ان فنڈز کا انتظام ریاست کا محکمہ تعلیم چلاتا ہے ، اور کھانے تاریخی طور پر ایجو کیشن پروگراموں کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں ، مثلاً سکول یا ڈے کئیر سنٹرز ۔
الزامات کی دستاویزات میں کہا گیا کہ فیڈنگ آور فیوچر نے صرف 2021 میں بچوں کی غذائیت کے پروگرام کے وفاقی فنڈ سے لگ بھگ 18 ملین ڈالر وصول کیے ، اور باک اور دوسرے ملازمین نے اضافی کک بیکس وصول کیں جو اکثر جعلی کمپنیوں کے لیے مشاورتی فیس کے طور پر درج کی جاتی تھیں ۔
ایف بی آئی کے ایفی ڈیوٹ کے مطابق جسے اس سال کے شروع میں ظاہر کیا گیا ، فیڈنگ آور فیوچر نے 2018 میں یو ایس ڈی اے سے معاوضے کے طور پر 307،000 ڈالر 2019 میں 3اعشاریہ 45 ملین ڈالر اور 2020 میں 42 اعشاریہ سات ملین ڈالر وصول کئے ۔ اور یہ رقم 2021 میں 197 اعشاریہ 9 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ۔
مدعا علیہان کو متعدد الزامات کا سامنا ہے جن میں سازش، آن لائن فراڈ، منی لانڈرنگ اور رشوت شامل ہیں۔ لوگر نے بتایا کہ ان میں سے کچھ کو منگل کی صبح گرفتار کر لیا گیا۔