رسائی کے لنکس

پاکستان کی فوج و عدلیہ کے حوالے سے مبینہ تضحیک آمیز رویہ، دو سینئر صحافی گرفتار، پھر ضمانت پر رہا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے دو سینئر صحافیوں عامر میر اور عمران شفقت ​کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا بعد ازاں دونوں کو ضمانت پر رہا بھی کر دیا گیا۔

تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ دونوں کے خلاف اعلیٰ عدالتوں، ججوں، پاکستان کی فوج اور خواتین سے متعلق تضحیک آمیز رویہ رکھنے پر دو مختلف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

عامر میر اور عمران شفقت نے مقدمے پر تحریری جوابات ایف آئی اے میں جمع کر ادیے ہیں۔

صحافی عمران شفقت کو جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ عامر میر کو ہفتے کی صبح دفتر جاتے ہوئے حراست میں لیا گیا۔

سینئر صحافی وجاہت مسعود کے مطابق عمران شفقت کی گرفتاری کے وقت ان کے اہل خانہ سے بدتمیزی بھی کی گئی۔

سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ان کا دعویٰ تھا کہ گرفتار کرنے والے افراد نے ایک ٹیلی فون نمبر پھینکا اور وہاں سے چلے گئے۔ عامر میر کی گرفتاری کے بھی پانچ گھنٹوں بعد ان کے اہلِ خانہ کو اس کا علم ہوا۔

عامر میر کے بھائی اور ملک کے مشہور صحافی حامد میر نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور نے عامر میر کو اغوا کیا۔ ان کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ بھی قبضے میں لے لیا۔

ایف آئی اے نے گرفتاری کی وجہ کیا بتائی؟

ان دونوں افراد کے غائب ہونے کے کئی گھنٹوں پر ایف آئی اے کی طرف سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں بتایا گیا کہ ملزم عمران شفقت اور عامر میر کو دو مقدمات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

بیان میں گرفتاری کی وجہ ان دونوں ملزمان کے خلاف اعلیٰ ججوں، پاکستان کی فوج اور خواتین سے متعلقہ تضحیک آمیز رویے پر درج مقدمات بتائے گئے۔

بیان میں ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ یو ٹیوب پر چلنے والے دو چینلز گوگلی اور ٹیلنگ کے نام سے ایسے پیغامات اور پروگرام نشر کیے گئے جس سے قومی سلامتی کے اداروں اور اعلیٰ عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔

یہ بھی کہا گیا کہ خواتین کے ساتھ بھی تضحیک آمیز رویہ رکھا گیا۔

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے البتہ تفتیش جاری ہے۔ ملزمان کے خلاف مزید ثبوت جمع کرکے چالان عدالت میں جمع کرایا جائے گا۔

صحافی کیا کہتے ہیں؟

سینئر صحافی عامر میر نے اس بارے میں اپنا تحریری جواب ایف آئی اے کو جمع کرایا ہے جس میں انہوں نے خود پر عائد تمام الزامات کی تردید کی ہے۔

عامر میر کا کہنا تھا کہ ان کی صحافتی جدوجہد کا مقصد پاکستان کے مفاد کی حفاظت کرنا ہے۔ ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے کا الزام بے بنیاد ہے۔ وہ پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔

عمران شفقت نے بھی تحریری جواب میں کہا کہ ان پر لگائے گئے تمام الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں۔ وہ ان کی تردید کرتے ہیں۔

دونوں صحافی ضمانت پر رہا ہونے کے بعد اپنے گھر پہنچ چکے ہیں۔

دونوں صحافیوں کے غائب ہونے کی اطلاع پر ملک بھر کے صحافیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھھی اور اس بارے میں سوشل میڈیا پر بحث ہو رہی تھی۔

صحافیوں کی تنظیم کی مذمت

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے دونوں صحافیوں کے غائب ہونے پر اجتجاج کی کال دی تھی۔

پی ایف یو جے کے ایک دھڑے کے سیکریٹری جنرل ناصر زیدی کے بیان کے مطابق لاہور کے سینئر صحافی عامر میر اور عمران شفقت کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

سیاسی جماعتوں کی مذمت

پاکستان کی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی قیادت نے صحافیوں کو حراست میں لیے جانے پر مذمت کی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت اور وزیرِ اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان مسلسل سیاسی مخالفین اور ذرائع ابلاغ میں ان پر تنقید کرنے والوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے دونوں صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایک ہی دن میں دو صحافیوں کا اغوا تشویشناک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی صحافیوں کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔

دونوں صحافیوں کی رہائی پر کئی افراد نے ان کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں۔

دوسری جانب حامد میر نے دونوں صحافیوں کی گرفتاری کی وجہ ان سے تعلق قرار دیا ہے۔

حامد میر کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ صحافی عمران شفقت نے کچھ عرصہ قبل ان کے حق میں ایک وی لاگ کیا تھا جب کہ عامر میر کا اتنا جرم کافی ہے کہ وہ ان کے بھائی ہیں۔

حامد میر نے ان دونوں صحافیوں کی گرفتاری پر مزید کہا کہ اگر مقصد ان کو خاموش کرانا ہے تو وہ اب اہنی آواز زیادہ زور سے سنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG