کیوبا کے سابق صدر فیدل کاسترو 90 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ اس بات کا اعلان ان کے بھائی اور کیوبا کے صدر راول کاسترو نے کیا ہے۔
فیدل کاسترو نے کیوبا میں نصف صدی تک حکومت کی اور 2008 میں انہوں نے اقتدار اپنے بھائی راؤل کاسترو کے سپر د کر دیا۔ کیوبا میں یک جماعتی نظام ہے اور فیدل کاسترو ایک طویل عرصے تک اس جماعت کے سربراہ بھی رہے۔
امریکہ کے حمایت یافتہ کیوبا کے جلاوطنوں کی ملک میں مداخلت، بڑی طاقتوں کے میزائل کے بحران، ان کو قتل کرنے کی کئی سازشوں اور کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی امریکی تعزیرات کے باوجود فیدل کاسترو کی کیمونسٹ حکومت نے اقتدار برقرار رہا۔
انہوں نے ایک طویل زندگی پائی اور بالآخر انہوں نے یہ وقت بھی دیکھا جب واشنگٹن نے ہوانا کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد امریکی صدر براک اوباما نے مارچ 2016 میں کیوبا کا دورہ کیا۔
فیدل کاسترو 13 اگست 1926 کو پیدا ہوئے۔ ایام نوجوانی میں وہ کیوبا کے اس وقت کے آمر فلگینسیو بتستا کے خلاف شروع ہونے والی تحریک کی قیادت کرنے والے ایک راہنما کے طور پر سامنے آئے۔ انہوں نے ایک گوریلا فورس کی بھی قیادت کی جس نے بالآخر بتستا کی فوج کو شکست دے دی اور 1959 میں کیوبا کا اقتدار سنبھال لیا۔
ان کے فاتحانہ انداز میں ہوانا میں داخل ہونے پر دنیا کی توجہ ان کی طرف مبذول ہو گئی تاہم انہو ں نے جلد ہی ملک میں کیمونزم نظام نافذ کر دیا جس کے بعد ان کا ملک سویت یونین کے زیر اثر ممالک کے بلاک میں شامل ہو گیا ۔
کیوبا میں جمہوریت کے لیے کام کرنے والے ایک سرگرم کارکن فرینک کالزون کا کہنا ہے کہ "انہوں نے کیوبا کے عوام سے کئی وعدے کیے۔"
" کیوبا کے شہریوں کو آزادی ملے گی ان کو ایک ایماندار حکومت ملے گی۔ ملک میں آئین کا نفاذ ہو گا۔ اس کی بجائے انہوں نے ایک اسٹالن پرست حکومت قائم کر دی۔"
1961 میں امریکہ نے کیوبا کے جلاوطن شہریوں کے گروپ کے ذریعے کیوبا میں مداخلت کی۔ تاہم کاسترو کی فورسز نے "بے آف پگز" کے مقام پر حملہ آوروں کو شکست دے دی ۔