پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پانچویں اور آخری ایک روزہ میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 20 رنز سے ہرا کر پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز 0-5 جیت کر کلین سویپ کر دیا ہے۔
پانچویں اور آخری میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سات وکٹوں کے نقصان پر 327 رنز بنا ڈالے اور یوں پاکستان کو جیت کیلئے 328 رنز کا مشکل ہدف دیا۔ تاہم پاکستان کی ٹیم مقررہ پچاس اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 307 رنز ہی بنا سکی۔
میچ کے بیشتر حصے میں پاکستانی بیٹسمین اس مشکل ہدف کا تعاقب کرنے میں بظاہر کامیاب دکھائی دئے۔ تاہم پاکستانی بیٹسمین کھیل کے آخری اووروں میں زور دار شاٹس نہ کھیل سکے اور رنز کی مطلوبہ اوسط کو برقرار نہ رکھ سکے۔ پاکستان کی طرف سے حارث سہیل نے ایک مرتبہ پھر بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 129 گیندوں پر 130 رنز بنائے۔ اُن کے علاوہ اوپنر شان مسعود اور کپتان عماد وسیم نے پچاس پچاس رنز بنائے جبکہ عمر اکمل نے 43 رنز کی اننگ کھیلی۔
چوتھے میچ کے دوران اپنے پہلے ہی ایک روزہ میچ میں شاندار سنچری بنانے بنانے عابد علی اس میچ میں پہلی گیند پر ہی آؤٹ ہو کر پیویلین لوٹ گئے۔ وہ اننگ کے پہلے ہی اوور میں بہرن ڈورف کی گیند پر کیری کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔
اُن کے آؤٹ ہونے کے بعد اوپنر شان مسعود اور حارث سہیل نے 109 رنز کی شراکت قائم کی۔ تاہم اس موقع پر شان مسعود زیمپا کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ چوتھے میچ میں سنچری بنانے والے پاکستان کے دوسرے بلے باز وکٹ کیپر محمد رضوان اس میچ میں کوئی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے اور صرف 12 رنز بنا کر میکسویل کی گیند پر لائن کو کیچ دے بیٹھے۔
اُن کے بعد عمر اکمل نے حارث سہیل کے ساتھ مل کر سکور کو آگے بڑھانا شروع کیا اور اس مرحلے پر یوں دکھائی دے رہا تھا کہ شاید پاکستانی ٹیم یہ مشکل ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ لیکن عمر اکمل بھی چالیسویں اوور میں لائن کی گیند پر بہرن ڈورف کو کیچ دے بیٹھے۔ اُس وقت پاکستان کا مجموعی سکور چار وکٹوں کے نقصان پر 238 رنز تھا۔ تاہم ایک مزید رن کے اضافے کے بعد حارث سہیل بھی پیولین لوٹ گئے۔ اُنہوں نے 130 رنز بنائے۔ اُنہیں رچرڈسن نے لائن کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرایا۔
سعد علی نے بھی صرف چار رنز بنا کر اپنی وکٹ کھو دی۔ اُن کے بعد کپتان عماد وسیم اور یاسر شاہ نے تیزی سے رنز بنانے کی کوشش کی۔ یاسر شاہ 11 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے جبکہ عماد وسیم 50 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔
آسٹریلیا کے آل راؤنڈر میکسویل کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ اُنہوں نے اس میچ میں صرف 33 گیندوں پر 70 رنز بنائے اور ایک وکٹ حاصل کی۔
دونوں ٹیموں میں بنیادی فرق فیلڈنگ اور اپنے اپنے کردار کو نبھانے کا رہا۔ آسٹریلوی کھلاڑیوں نے بہترین فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا جبکہ پاکستان کی فیلڈنگ اکثر اوقات غیر معیاری رہی جس کی وجہ سے اُس نے نہ صرف آسٹریلوی بیٹسمینوں کو آؤٹ کرنے کے موقع کھو دئے بلکہ بہت سے اضافی رن بھی دئے۔
اس سے قبل آسٹریلیا کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں7 وکٹوں پر 327 رنز بنائے۔ اس طرح پاکستان کو یہ میچ جیتنے کے لئے اس سیریز کا مشکل ترین 328 رنز کا ہدف ملا۔
آسٹریلیا کی جانب سے پچھلے چار میچوں کے ہیرو فلنچ آج 59 رنز ہی بنا سکے۔ عثمان شنواری کی ایک بال انہیں دھوکا دے گئی۔ وہ سمجھ نہیں سکے اور بال سیدھی وکٹوں سے جا ٹکرائی۔ البتہ ان کا بدلہ آج عثمان خواجہ نے سب سے زیادہ 98 رنز بنا کر لیا۔ یہ وکٹ بھی شنواری کے حصے میں آئی جبکہ ان کا کیچ یاسر شاہ نے لیا۔
مارش تیسرے کھلاڑی کے طور پر کھیلنے آئے۔ انہوں نے 61 رنز بنائے۔ انہیں جنید خان نے عابد علی کے ہاتھوں کیچ کرایا۔
اس دوران میکسویل اور اسٹوئنز نے دونوں اینڈز کو سنبھالا مگر اسٹوئنز میکسویل کا زیادہ ساتھ نہ دے سکے اور صرف چار رنز ہی بنا سکے۔ انہیں بھی شنواری نے بولڈ کیا۔ ان کے آؤٹ ہونے کے کچھ ہی دیر بعد میکسویل بھی جنید خان کی بال پر بولڈ ہو گئے۔ ان کا اسکور 70 رنز رہا۔
اگلی بیٹسمین جوڑی ہینڈز کومب اور کیری کی تھی۔ لیکن کیری صرف 6 رنز پر ہی پویلین لوٹ گئے۔ انہیں جنید خان نے ایل بی ڈبلیو کیا۔ ان کی جگہ جیسن بہران ڈروف کھیلنے آئے۔ لیکن اسی دوران عثمان شنواری نے کومب کو 8 رنز پر ایل بی ڈبلیو کر دیا اور آسٹریلیا کی ساتویں وکٹ گری جبکہ آٹھویں کھلاڑی کے روپ میں رچرڈ سن کھیلنے آئے۔ دونوں بالترتیب چھ اور پانچ رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
آسٹریلیا کی بیٹنگ کا یہ حال تھا کہ تمام کھلاڑیوں نے کھل کر شارٹس کھیلے۔ میکسویل نے تو کبھی دائیں اور کبھی بائیں ہاتھ سے بھی شارٹس کھیلیں۔ اسی کی بدولت آسٹریلیا کے بیٹسمین مجموعی طور پر 29 چوکے اور 6 چھکے لگانے میں کامیاب رہے۔
پاکستان نے آج اپنی ٹیم میں ایک تبدیلی کرتے ہوئے نوجوان بالر محمد حسنین کی جگہ محمد عباس کو لیا ہے جبکہ مخالف ٹیم میں بھی ایک تبدیلی کی گئی ہے۔ ناتھن کالٹر نائل کی جگہ جیسن بہران ڈروف کو ٹیم کا حصہ بنایا ہے۔
پاکستانی ٹیم:
شان مسعود، عابد علی، حارث سہیل، سعد علی، عمر اکمل، عماد وسیم، محمد رضوان، یاسر شاہ، عثمان شنواری، جنید خان اور محمد عباس ۔
آسٹریلین ٹیم :
آرون فلنچ، عثمان خواجہ، شیون مارش، پیٹر ہینڈ کومپ، گلین میکسویل ، مارکوس اسٹینز ، ایلک کیری، ناتھن لیونی، ایڈم زمپا، کین رچرڈسن اور جیسن بہران ڈروف ۔