افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ باغیس صوبے کے شہر بالا مرغاب کا کنٹرول حاصل کرنے کی لڑائی میں گزشتہ پانچ دنوں کے دوران 150 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
افغانستان کی فوج اس شہر کا کنٹرول واپس حاصل کرنے کے لئے قابض عسکریت پسندوں پر مسلسل حملے کر رہی ہے جن میں اسے اتحادی فوجوں کے لڑاکا طیاروں کی مدد بھی حاصل ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ افغان فوج نے اب تک 100 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک اور مزید کئی درجن کو زخمی کیا ہے۔
بھاری اسلحے سے لیس سینکڑوں طالبان عسکریت پسندوں نے جمعرات کے روز بالا مرغاب پر حملہ کیا جس کے بعد وہ پولیس ہیڈکوارٹرز اور جیل سمیت شہر کے اہم مقامات پر قابض ہو گئے۔ عسکریت پسندوں نے اس حملے میں 30 سے زائد افغان فوجیوں کو ہلاک اور کئی ایک کو پکڑ لیا۔
افغان وزارت دفاع نے پیر کے روز کابل میں بتایا ہے کہ اس واقعے کے بعد سے افغان فوج اور اتحادی افواج کے لڑاکا طیارے طالبان کے ٹھکانوں پر مسلسل جوابی حملے جاری رکھے ہیں اور اس لڑائی میں گزشتہ دو روز کے دوران 12 فوجی ہلاک اور 34 زخمی ہو چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات جاری ہیں، موسم بہار کے آغاز کے ساتھ ہی افغانستان کے دیگر علاقوں میں بھی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔
افغانستان کے لئے امریکہ کے اعلیٰ ترین مذاکرات کار زلمے خلیل زاد نے اتوار کے روز افغانستان کا اپنا ایک ہفتے کا دورہ مکمل کر لیا جس کے دوران اُنہوں نے افغان کی اعلیٰ قیادت سمیت سول سوسائٹی کے کلیدی نمائندوں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی۔
توقع ہے کہ زلمے خلیل زاد اس ماہ کے آخر میں طالبان کے ساتھ امن بات چیت کے اگلے دور کا آغاز کریں گے۔ یہ دور بھی قطر میں ہو گا۔