بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس نے ایک نوجوان کو گاڑی کے آگے باندھ کر گشت کرنے والے بھارتی فوجیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
حالیہ دنوں میں انٹرنیٹ پر ایک وڈیو گردش کرتی رہی ہے جس میں بھارتی فوجیوں نے نوجوان کو اپنی گاڑی کے بونٹ پر باندھ رکھا تھا اور گشت کے دوران اعلان کیا جا رہا تھا کہ "گاڑی پر پھینکے جانے والے پتھر اس نوجوان کی قسمت ہوں گے۔"
اس وڈیو کے منظر عام پر آنے سے مختلف حلقوں کی طرف سے شدید احتجاج دیکھنے میں آیا اور اسے بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایک نمونہ قرار دیا گیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے ضلع بڈگام کے بیرواہ پولیس تھانے میں یہ ایف آئی آر درج کی ہے۔
بھارتی کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے فیس بک پیج پر ایف آئی آر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تحقیقات منطقی انجام تک پہنچیں تاکہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
اس نوجوان کی شناخت 26 سالہ فاروق ڈار کے نام سے ہوئی جس کا کہنا تھا کہ اسے فوجیوں نے موٹر سائیکل سے اتار کر اپنی گاڑی کے آگے باندھا اور پھر گاؤں گاؤں گھماتے رہے۔
گزشتہ جولائی میں ایک علیحدگی پسند نوجوان کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے صورتحال انتہائی کشیدہ چلی آ رہی ہے اور آئے روز کسی نہ کسی علاقے میں احتجاجی مظاہرے اور مظاہرین کی سکیورٹی فورسز سے مڈبھیڑ کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ وڈیو بظاہر نو اپریل کی ہے جس روز بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں کی ایک نشست پر کشمیر میں ضمنی انتخاب ہوا تھا۔
علیحدگی پسند راہنماؤں کی طرف سے انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا تھا اور پولنگ کے موقع پر مختلف علاقوں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم ازکم آٹھ شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
دریں اثناء بھارتی کشمیر سے ہی ایک اور وڈیو بھی انٹرنیٹ پر چل رہی ہے جس میں پلواما کے ایک کالج کے زیر حراست طلبا کو بھارتی فوجی تشدد کر کے پاکستان مخالف نعرے لگانے کا کہہ رہے ہیں۔