رسائی کے لنکس

پانی کا تنازع؛ مختاراں مائی کا خود پر تشدد کا دعویٰ، معاملہ کیا ہے؟


پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کی رہائشی مختاراں مائی ایک بار پھر خبروں میں ہیں۔ لیکن اس بار 2002 میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی مختاراں کا پانی کے تنازعے پر اپنے رشتے داروں سے جھگڑا ہوا ہے۔

مظفر گڑھ پولیس کے مطابق مختاراں مائی کے شوہر اور دیوروں کا اپنے گاؤں میں دیگر رشتے داروں سے پانی کے تنازع پر جھگڑا ہوا ہے جس پر پولیس نے مختاراں مائی کی مدعیت میں مخالف پارٹی پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔

پولیس کو مختاراں بی بی کے خلاف بھی اندراجِ مقدمہ کی درخواست موصول ہو گئی۔ پولیس کے مطابق بظاہر یہ آپس کا تنازع معلوم ہوتا ہے جس میں دونوں گروہوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی اور لوگ زخمی ہیں۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ یکم مئی کو مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں پیش آیا۔ مختاراں بی بی 2002 میں پیش آنے والے واقعے کے بعد اب اپنے علاقے میں انسانی حقوق کی کارکن کے طور پر سرگرم ہیں۔

مختاراں مائی بتاتی ہیں کہ وہ یکم مئی کو چھٹی والے دن اپنے شوہر کے ہمراہ اپنی زمینوں پر جا رہی تھیں جہاں وہ اکثر جاتی رہتی ہیں۔ یہ زمینیں اُن کے سسرال کی طرف سے ہیں جہاں پر اُن کا ٹیوب ویل اور فارم ہاؤس بھی ہے۔

مختاراں بھائی نے کہا کہ اُن کی اپنی زمینوں پر اُنہوں نے خود پانی لگا رکھا تھا، اُن کے دیور کا فون آیا کہ دوسرے فریق نے پانی کی سپلائی کو بند کر دیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اِسی دوران اُنہوں نے پولیس کی ہیلپ لائن سروس اور ایس ایچ او علی پور کو فون کیا۔ لیکن پولیس موقع پر تاخیر سے پہنچی۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب وہ اپنی زمینوں پر پہنچیں تو دوسرے فریق نے ڈنڈوں اور پتھروں سے اُن پر اور اُن کے شوہر سمیت چار دیوروں پر حملہ کر دیا جس سے اُن کے چار لوگ زخمی ہو گئے۔


مختاراں بی بی کے بقول اُن کے شوہر اور دیور اُنہیں لڑائی کی جگہ سے دور لے گئے تا کہ اُنہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکے۔ مختاراں بی بی نے بتایا کہ اُن کے مخالف فریق سے ماضی میں اچھے گھریلو تعلقات رہے ہیں۔

مختاراں بی بی نے دعوٰیٰ کیا کہ یہ سب ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت ہوا ہے جس میں مقامی سیاست کا بھی عمل دخل ہے۔ اُن کے بقول یہ وہی منصوبہ بندی تھی جو سن 2002 میں اُن کے خلاف کی گئی۔

یاد رہے کہ سن 2002 میں ایک مقامی پنچایت کے فیصلے پر حریف قبیلے نے مبینہ طور پر مختاراں بی بی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ معاملہ نہ صرف مقامی ذرائع ابلاغ بلکہ عالمی میڈیا کی توجہ کا بھی مرکز بن گیا تھا۔

وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں دوسرے فریق سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ دستیاب نہیں ہو سکے۔

البتہ مقامی افراد کے مطابق مختاراں بی بی واقعے کو غلط رنگ دے رہی ہیں اور بطور انسانی حقوق کی کارکن کے طور پر لوگوں پر دباؤ ڈال کر ہمدردیاں سمیٹنا چاہتی ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق مختاراں بی بی اپنی این جی او کے غیر ملکی روابط کو واقعے پر اثرانداز ہونے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مظفر گڑھ سے نمائندے محمد عدنان مجتبٰی بتاتے ہیں کہ مختاراں بی بی اور اِن کے شوہر کا اپنے رشتہ داروں سے آئے روز تنازع رہتا ہے۔

اُن کے بقول زرعی زمین کو پانی لگانے کے معاملے پر لڑائی پہلے بھی ہو چکی ہے۔ مختاراں مائی صاحبہ جن پر حملے کا الزام لگا رہی ہیں وہ اِن کے قریبی رشتے دار ہیں۔

عدنان مجتبٰی کے مطابق مختاراں مائی کے شوہر اور دیگر رشتے دار جب اپنی زمینوں کو پانی لگاتے ہیں تو وہ پانی دوسرے فریق کے گھروں کو متاثر کرتا ہے۔ علاقے میں چوں کہ کچے مکانات ہیں۔ یہ پانی گھروں کی دیواروں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پانی کو روکنے کے لیے دوسرے فریق نے ایک مٹی کا بند باندھا لیکن مختاراں مائی کے شوہر اور دیوروں نے اسے ہٹا دیا جس سے دوسرے فریق کے لوگوں کا دوبارہ نقصان ہونا شروع ہو گیا۔

اُن کے بقول فریقین کے درمیان ایک مرتبہ پھر یکم مئی کو اُس وقت جھگڑا ہوا جب مختاراں مائی اپنی زمینوں پر جا رہی تھیں۔

اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے عدنان مجتبی نے بتایا کہ اِس لڑائی میں فریقین کے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

ضلع مظفر گڑھ کے ڈی ایس پی اعجاز بخاری کے مطابق مختاراں مائی کے شوہر اور دیور کی ان کے رشتہ داروں سے یکم مئی کو ہاتھا پائی ہوئی۔ اِس تنازع اور لڑائی میں فریقین کے افراد زخمی ہوئے ہیں جس کے بعد فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف اندارجِ مقدمہ کی درخواست دی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پولیس واقعہ کی چھان بین کر رہی ہے۔ مختاراں بی بی کے حریف گروپ نے بھی مختاراں بی بی کے خلاف اندراجِ مقدمہ کی درخواست دی ہے جس پر پولیس رپٹ درج کر لی گئی ہے۔

ڈی ایس پی اعجاز بخاری کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں فریق قصور وار ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق مختاراں مائی نے دوسرے فریق کے گھروں کے قریب پڑی مٹی اُٹھائی جس سے اُن کے گھروں کو نقصان پہنچتا تھا۔

مختاراں مائی کے ساتھ ہونے والے مبینہ حالیہ واقعے پر پاکستان میں انسانی حقوق کی غیرسرکاری تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اظہارِ مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کو مختاراں مائی کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے اور اِن پر حملہ کرنے والوں کو سزا دینی چاہیے۔

XS
SM
MD
LG