رسائی کے لنکس

سرینگر میں جھڑپ، 14 سالہ عسکریت پسند دو ساتھیوں سمیت ہلاک


سرینگر میں جھڑپ 14 سالہ عسکریت پسند سمیت تین ہلاک
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:05 0:00

سرینگر میں جھڑپ 14 سالہ عسکریت پسند سمیت تین ہلاک

جھڑپ ہفتے کی شام بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے شہر سرینگر کے مضافات میں واقع علاقے مجھہ گنڈ کو سرکاری فورسز کی طرف سے گھیرے میں لینے کے ساتھ ساتھ ہی شروع ہوئی تھی۔ پولیس کے ایک ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ علاقے کے ایک نجی گھر میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے پر بھارتی فوج، مقامی پولیس کے عسکریت مخالف اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس او جی) اور بھارت کی وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف نے مل کر ایک آپریشن شروع کیا تھا جس کے دوران محصور عسکریت پسندوں نے ان پر فائرنگ کی جس کے بعد شدید فائرنگ شروع ہو گئی۔

جھڑپ اٹھارہ گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد اتوار کو تینوں مشتبہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت پر ختم ہوگئی۔ ہلاک ہونے والوں میں چودہ برس کا ایک لڑکا مدثر رشید بھی شامل ہے جو گزشتہ ہفتے بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے آبائی علاقے حاجن سے اچانک لاپتہ ہوگیا تھا۔ بعد میں اُس کی ایک ایسی تصویر سوشل میڈیا میں وائرل ہوگئی تھی جس میں اُسے ایک اے کے 47 بندوق کو تھامے دیکھا جاسکتا تھا۔ تصویر کے ساتھ یہ اعلان درج تھا کہ مدثر رشید عسکریت پسندوں کی صف میں شامل ہوگیا ہے۔

پولیس نے اتوار کو رات گئے بتایا کہ مارے گئے عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم لشکرِ طیبہ سے تھا۔ پولیس نے ان کی شناخت مدثر رشید، ثاقب بلال اور علی کے طور پر کی اور کہا کہ مدثر اور ثاقب کا تعلق بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے حاجن علاقے سے تھا جبکہ اُس کا تیسرا ساتھی علی غالبا" پاکستانی شہری تھا۔

عہدیداروں نے یہ بھی بتایا کہ لڑائی میں پانچ سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ ان میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ سرکاری فورسز نے مارٹر بم اور بارودی مواد استعمال کرکے پانچ نجی مکانوں کو تباہ کردیا۔ ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ لڑائی کے دوراں عسکریت پسند اپنی پوزیشنیں بدلتے رہے جس کی وجہ سے انکاؤنٹر کا دائرہ اُس مکان تک محدود نہ رہ سکا جس میں وہ ابتداء میں محصور ہوکر رہ گئے تھے۔

جھڑپ کے دوراں ہی علاقے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر آکر بھارت مخالف اور عسکریت پسندوں کے حق میں نعرے لگائے۔ حفاظتی دستوں نے مظاہرین اور پتھراؤ کرنے والے ہجوموں کے خلاف طاقت استعمال کی۔ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی خبر کے پھیلتے ہی مظاہروں کا دائرہ پھیل گیا۔ جھڑپ میں مارے گئے 14 سالہ عسکریت پسند کے آبائی علاقے حاجن سے بھی مظاہروں اور تشدد کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ پُرتشدد مظاہرین اور حفاظتی دستوں کے درمیان ہوئی جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG