خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے باجوڑ کی تاریخ میں پہلی بار غیر مسلم اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بلامقابلہ کونسلر منتخب ہو گئی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے 34 اضلاع میں سے 17 اضلاع میں 19 دسمبر 2021 کو بلدیاتی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ اس مرحلے میں باجوڑ کے مرکزی انتظامی قصبے خار کی ایک یونین کونسل سے غیر مسلم اقلیتوں کے لیے مخصوص نشست پر ثنا پرویز بلا مقابلہ کونسلر منتخب ہوئی ہیں۔
الیکشن کمشن آف پاکستان کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے ان 17 اضلاع کی 2382 ویلج اور نیبرہوڈ کونسلوں کے 16674 نشستوں پر 41154 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
ان امیدواروں میں صرف 364 امیدواروں کا تعلق غیر مسلم اقلیتی برادری سے ہے جب کہ 2018 نشستوں پر کسی بھی امیدوار نے کاغذاتِ نامزدگی جمع نہیں کرائے۔
اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سب سے زیادہ امیدواروں نے پشاور میں 148 جب کہ سب سے کم دو امیدواروں نے ضلع کرک میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
ثنا پرویز کون؟
ثنا پرویز نوشہرہ میں پیدا ہوئیں اور وہ جماعتِ اسلامی کے ٹکٹ پر باجوڑ سے خاتون کونسلر منتخب ہوئی ہیں۔
ثنا نے باجوڑ کے سرکاری تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی اور وہیں سے گریجویشن مکمل کی۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مسیحی اور غیر مسلم اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی مشکلات حل کرنے میں مدد کے لیے علاقائی سیاست میں حصہ لیا تھا۔
ان کے بقول باجوڑ کے زیادہ تر علاقوں میں امن و امان کی فضا قائم ہے البتہ بعض دور دراز علاقوں میں لوگوں کو نہ صرف معاشی اور سماجی مشکلات کا سامنا ہے بلکہ ان علاقوں میں خوف و ہراس کے باعث لڑکیاں تو دور کی بات ہے، لڑکے بھی اسکول نہیں جا سکتے۔
جماعتِ اسلامی کے پلیٹ فارم سے سیاست کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نہ صرف ایک مذہبی بلکہ ایک جمہوری جماعت ہے۔
انہوں ںے کہا کہ جماعت اسلامی غیر مسلم اقلیتوں بالخصوص خواتین کو اسلام، آئین اور بین الاقومی قوانین کے مطابق حقوق فراہم کرنے کے حق میں ہے۔ اسی لیے انہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے وہ خواتین کے فلاح و بہبود کے لیے کوششوں کو تیز کریں گی۔
ثنا پرویز کے بقول باجوڑ میں مسیح برادری سے تعلق رکھنے والے تقریباً 200 گھرانے رہائش پذیر ہیں جب کہ مسیحی برادری کے علاوہ ہندو برادری بھی یہاں آباد ہے۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کا قبائلی ضلع باجوڑ افغانستان کے سرحدی صوبے کنڑ سے ملحق ہے۔ اس قبائلی علاقے میں 2004 میں عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کے واقعات شروع ہوئے تھے۔
اسی قبائلی علاقے سے افغانستان میں نومبر 2001 کو طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد القاعدہ اور دیگر مذہبی تنظیموں سے منسلک افراد بھی گرفتار ہوئے تھے۔