ٹوئٹر کے بانی جیک ڈورسی کی 2006 میں کی گئی دنیا کی سب سے پہلی ٹوئٹ کی نیلامی کے دوران اُنہیں 20 لاکھ ڈالرز کی پیش کش ہوئی ہے۔
21 مارچ 2006 کو کی گئی سب سے پہلی ٹوئٹ میں ڈورسی نے لکھا تھا کہ "میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی سیٹنگ کر رہا ہے۔"
انٹرنیٹ پر موجود ڈیجیٹل مواد کی تصدیق بلاک چین ٹیکنالوجی سے کی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلی ٹوئٹ کی نیلامی یہ ظاہر کرتی ہے کہ لوگ نایاب ڈیجیٹل مواد کے حصول میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادار ے 'اے ایف پی' کے مطابق ڈورسی نے جمعے کو ٹوئٹس کی مارکیٹ "Valuables @Cent" میں لنک پوسٹ کیا جہاں سرمایہ کار اور نادر اشیا جمع کرنے کے شوقین افراد لوگوں کی تخلیق کردہ ٹوئٹس کی آٹو گرافس کے ساتھ خرید و فروخت کر سکتے ہیں۔
جمعے کو ڈورسی کی پہلی ٹوئٹ کی بیس لاکھ ڈالرز کی بولی بلاک چین پلیٹ فارم 'ٹران' کے بانی جسٹن سن نے لگائی۔ سن اسٹریمنگ پلیٹ فارم 'بٹ ٹارنٹ' کے مالک بھی ہیں۔
یہ ٹوئٹس کے مالکان پر منحصر ہو گا کہ آیا وہ اسے بلاک چین پر بیچنا چاہتے ہیں۔ اس صورت میں ٹوئٹ کے مالک اپنے ڈیجیٹل دستخط پر مبنی ٹوئٹ کامیاب بولی لگانے والے کے حوالے کر دے گا۔ خریددار اس ٹوئٹ کے خالق کی جانب سے تصدیق شدہ اور آٹو گراف کے ساتھ بننے والا ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ حاصل کرے گا۔
یہ ٹوئٹ اس وقت تک سب کو نظر آتی رہے گی جب تک ٹوئٹ کا خالق اور ٹوئٹر اسے وہاں برقرار رکھے گا۔
ٹوئٹس کی آن لائن فروخت ویسے ہی ہو گی جیسے نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن (این بی اے) کے میچوں کی مختصر ویڈیو کلپس کی ہوتی ہے۔ بلاک چین ٹیکنالوجی ایسے ویڈیوز کے اصلی ہونے کی تصدیق کرتی ہے۔
اس سلسلے میں باسکٹ بال کے سپر اسٹار لیبران جیمز کے ایک دس سیکنڈ کے ویڈیو کی گزشتہ ماہ دو لاکھ آٹھ ہزار ڈالرز کی بولی لگی تھی۔