صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ نام نہاد ’فسکل کلف‘ کا رخ موڑ دینے والے بل پر دستخط کریں گے اور ان کے بقول یہ امریکی معیشت کے استحکام کے لیے وسیع پیمانے پر کی جانے والی کوششوں کی طرف ایک قدم ہے۔
متوسط طبقے کو بھاری ٹیکسوں کی ادائیگیوں سے بچانے اور سرکاری اخراجات میں خودکار کٹوتی سے بچاؤ کے لیے یہ بل منگل کی صبح ڈیموکریٹس کی اکثریت والی سینیٹ نے منظور کیا تھا۔ بعد ازاں ریپبلکنز کی عددی برتری والے ایوان نمائندگان نے بھی اس بل کو 167 کے مقابلے میں 257 ووٹ سے منظور کر لیا۔
ریپبلکنز نے اس مسودے میں اپنی تجاویز شامل کرنا چاہی تھیں لیکن اس میں انھیں ناکامی ہوئی۔ بعض ارکان اس منصوبے میں اخراجات میں اضافی کٹوتی شامل کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے ساتھی قانون سازوں کی طرف سے انھیں درکار حمایت حاصل نہ ہو سکی۔
قبل ازیں صدر براک اوباما اور سینیٹ کے رہنماؤں کے درمیان اس بل کے بارے میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ساڑھے چار لاکھ ڈالر سالانہ سے زائد آمدنی والے امریکیوں کو زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
یہ مسودہ ڈیمو کریٹک اور ریپبلیکن قانون سازوں کے درمیان کئی ماہ کی بحث اور بسا اوقات تلخ رخ اختیار کرنے والے مذاکرات کے بعد وجود میں آیا۔
متوسط طبقے کو بھاری ٹیکسوں کی ادائیگیوں سے بچانے اور سرکاری اخراجات میں خودکار کٹوتی سے بچاؤ کے لیے یہ بل منگل کی صبح ڈیموکریٹس کی اکثریت والی سینیٹ نے منظور کیا تھا۔ بعد ازاں ریپبلکنز کی عددی برتری والے ایوان نمائندگان نے بھی اس بل کو 167 کے مقابلے میں 257 ووٹ سے منظور کر لیا۔
ریپبلکنز نے اس مسودے میں اپنی تجاویز شامل کرنا چاہی تھیں لیکن اس میں انھیں ناکامی ہوئی۔ بعض ارکان اس منصوبے میں اخراجات میں اضافی کٹوتی شامل کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے ساتھی قانون سازوں کی طرف سے انھیں درکار حمایت حاصل نہ ہو سکی۔
قبل ازیں صدر براک اوباما اور سینیٹ کے رہنماؤں کے درمیان اس بل کے بارے میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ساڑھے چار لاکھ ڈالر سالانہ سے زائد آمدنی والے امریکیوں کو زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
یہ مسودہ ڈیمو کریٹک اور ریپبلیکن قانون سازوں کے درمیان کئی ماہ کی بحث اور بسا اوقات تلخ رخ اختیار کرنے والے مذاکرات کے بعد وجود میں آیا۔