ایک عالمی 'کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی' نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کی شرحِ نمو میں کمی کے باوجود چینی معیشت کے فوری طور پر بحران کا شکار ہونے کا امکان نہیں۔
'فِچ ریٹنگز' کی جانب سے منگل کو جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چینی معیشت کے تیزی سے سست ہوجانے کا بظاہر امکان نظر نہیں آتا لیکن، ایجنسی کے بقول، چین کو اپنی شرحِ نمو میں اضافے کے لیے سرمایہ کاری پر بے جا انحصار کم کرنا ہوگا۔
ایجنسی کی رپورٹ سے قبل گزشتہ ہفتے چینی حکومت کی جان سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوا تھا کہ چین میں معاشی ترقی کی شرح تین برس کی کم ترین سطح پر جاپہنچی ہے۔
'فِچ ریٹنگز' کے علاقائی سربراہ اینڈریو کاہون نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چین کی جانب سے سرمایہ کاری پر حد سے زیادہ انحصار کے رویے نے اس کے معاشی استحکام کے بارے میں بعض خدشات کا جنم دیا ہے۔
ان کے بقول چین میں سرمایہ کاری پر خرچ کی جانے والی رقم کل قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 50 فی صد کے لگ بھگ ہے جو دیگر ترقی پذید ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
چینی وزیرِاعظم وین جیا بائو سمیت چین کی اعلیٰ قیادت کے حالیہ بیانات سے یہ تاثر ملا تھا کہ رواں معاشی سال کے دوران معاشی ترقی میں اضافے کی غرض سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی چینی حکومت کی ترجیحات میں سرِ فہرست ہے۔
یہ بیانات چینی قیادت کے سابقہ بیانات کے برعکس تھے جس میں وہ چین کی معاشی ترقی کو سرمایہ کاری اور برآمدات سے زیادہ صارفین کی قوتِ خرید پر استوار کرنے کو ترجیحِ اول قرار دیتے آئے تھے۔
رواں برس کی ابتدائی ششماہی میں چین کی شرحِ نمو 6ء7 فی صد ریکارڈ کی گئی ہے جو 2009ء کے بعد سے کم ترین شرح ہے۔ لیکن اس کے باوجود چینی معیشت –جس کا شمار دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے طور پر ہوتا ہے – صفِ اول کے کسی بھی اور ملک کے مقابلے میں کہیں زیادہ رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے۔
'فِچ ریٹنگز' کی جانب سے منگل کو جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چینی معیشت کے تیزی سے سست ہوجانے کا بظاہر امکان نظر نہیں آتا لیکن، ایجنسی کے بقول، چین کو اپنی شرحِ نمو میں اضافے کے لیے سرمایہ کاری پر بے جا انحصار کم کرنا ہوگا۔
ایجنسی کی رپورٹ سے قبل گزشتہ ہفتے چینی حکومت کی جان سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوا تھا کہ چین میں معاشی ترقی کی شرح تین برس کی کم ترین سطح پر جاپہنچی ہے۔
'فِچ ریٹنگز' کے علاقائی سربراہ اینڈریو کاہون نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چین کی جانب سے سرمایہ کاری پر حد سے زیادہ انحصار کے رویے نے اس کے معاشی استحکام کے بارے میں بعض خدشات کا جنم دیا ہے۔
ان کے بقول چین میں سرمایہ کاری پر خرچ کی جانے والی رقم کل قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 50 فی صد کے لگ بھگ ہے جو دیگر ترقی پذید ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
چینی وزیرِاعظم وین جیا بائو سمیت چین کی اعلیٰ قیادت کے حالیہ بیانات سے یہ تاثر ملا تھا کہ رواں معاشی سال کے دوران معاشی ترقی میں اضافے کی غرض سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی چینی حکومت کی ترجیحات میں سرِ فہرست ہے۔
یہ بیانات چینی قیادت کے سابقہ بیانات کے برعکس تھے جس میں وہ چین کی معاشی ترقی کو سرمایہ کاری اور برآمدات سے زیادہ صارفین کی قوتِ خرید پر استوار کرنے کو ترجیحِ اول قرار دیتے آئے تھے۔
رواں برس کی ابتدائی ششماہی میں چین کی شرحِ نمو 6ء7 فی صد ریکارڈ کی گئی ہے جو 2009ء کے بعد سے کم ترین شرح ہے۔ لیکن اس کے باوجود چینی معیشت –جس کا شمار دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے طور پر ہوتا ہے – صفِ اول کے کسی بھی اور ملک کے مقابلے میں کہیں زیادہ رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے۔