امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں امریکہ کے یومِ آزادی کی تعطیل پر پیر کی شب ایک شخص نے پانچ افراد کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔ملزم نے بعد ازاں خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس حکام کے مطابق 40 سالہ شخص نے پہلے ایک گھر میں گھس کر ایک شخص کو قتل کیا جس کے بعد ملزم نے سڑک پر چار افرد کو اندھا دھند فائرنگ میں نشانہ بنایا۔
حکام کےمطابق حملہ آور شخص کے پاس ایک رائفل، ایک پستول، اضافی میگزین، بلٹ پروف جیکٹ اور پولیس اسکینر موجود تھا۔
پولیس نے واضح کیا کہ حملہ آور نے سڑک پر لوگوں پر فائرنگ کرنے کے بعد خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
فائرنگ کے اس واقعے میں 2 اور13 سال کے بچے بھی زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ چار جولائی کو امریکہ کے یومِ آزادی پر تعطیل ہوتی ہے۔ فلاڈیلفیا میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے کو امریکہ کے یومِ آزادی کی تعطیل پر ہونے والا بدترین پر تشدد واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس فائرنگ کے مقام پر پہنچ گئی تھی۔ جائے وقوعہ پر آنے والے اہلکاروں میں سے بعض نے گولیوں کا نشانہ بننے والوں کو اسپتال منتقل کیا جب کہ کچھ پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کرنے والے شخص کا پیچھا کیا۔
پولیس کمشنر ڈینیئلا آؤٹ لا کے مطابق فائرنگ کرنے والے شخص کامتاثرین سے کوئی تعلق نہیں تھااور لگتا یہ ہے کہ کسی کو ہدف بنا کر گولی نہیں ماری گئی۔
پولیس نےہلاک ہونے والوں کی شناخت 20 سالہ لیشید میرٹ، 29 سالہ ڈیمیر اسٹینٹن، 59 سالہ رالف مورالیس اور 15 سالہ داؤجان براؤن کے طور پر کی۔ یہ افراد سڑک پر کی گئی فائرنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے تھے جب کہ 31 سالہ جوزف واماہ جونیئر کی لاش ایک گھر سے ملی تھی۔
ہومیسائیڈ یونٹ کے کمانڈراسٹاف انسپکٹر ارنسٹ رینسم کا کہنا تھا کہ عینی شاہدین کے انٹرویوز اور ویڈیو سے معلوم ہوتا ہے کہ مشتبہ شخص نیم خود کار رائفل کے ساتھ کئی مقامات پر گیا۔
ان کے مطابق مشتبہ شخص نے سڑک پر چلنے والی گاڑیوں اور لوگوں پر اندھا دھندد فائرنگ کی۔ ایک گاڑی میں ایک ماں اپنے دو برس کے جڑواں بچوں کو گھر لے جا رہی تھی۔ ان میں سے ایک بچے کی ٹانگیں زخمی ہوئی ہیں جب کہ دوسرے بچے کی آنکھوں میں گاڑی کے ٹوٹنے والے شیشے لگے ہیں۔
اسٹاف انسپکٹر ارنسٹ رینسم نے کہا کہ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ جوزف واماہ مارا جانے والا پہلا شخص تھا۔
امریکہ میں فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات اور قانون سازی
رواں برس کے ابتدائی 111 دن میں پیش آنے والے 17 ہلاکت خیز واقعات میں 85 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ہر واقعے میں حملہ آوروں نے جدید اسلحہ استعمال کیا۔
امریکہ میں ایک جانب ہلاکت خیز واقعات کا سلسلہ جاری ہے جب کہ اس کے سدِباب میں کئی رکاوٹیں حائل نظر آتی ہیں۔ دوسری جانب کانگریس کی طرف سے نیم خود کار رائفلوں کی فروخت پر پابندی کا امکان بھی کم دکھائی دے رہا ہے ۔امریکی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال ملک میں اسلحہ رکھنے سے متعلق قوانین پر نظرِ ثانی کے لیے نئے قواعد جاری کیے تھے۔
گزشتہ سال جون میں ٹیکساس کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات میں 19 بچوں اور دو بالغ افراد کی ہلاکت اور نیو یارک کےشہر بفلو کی سپر مارکیٹ میں شوٹنگ میں 10 سیاہ فام لوگوں کی ہلاکت کے بعد صدر بائیڈن نے گن سیفٹی کے ایک دوجماعتی بل پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دی تھی۔
اس بل میں جو لگ بھگ 30 سال میں کانگریس میں منظور ہونے والا گن سیفٹی ریگولیشن کا پہلا بڑا بل تھا جس کے تحت 18 سے 21 سال کی عمر کے نوجوان خریداروں کے پس منظر کی جانچ پڑتال کو سخت تر کرنا شامل تھا۔ جب کہ ریاستوں کو ریڈ فلیگ قوانین کی منظوری کے لیے ترغیبات فراہم کی گئی تھیں جو گروپس کو یہ اجازت دیتے ہیں کہ وہ ان لوگوں سےہتھیار واپس لینے کےلیے عدالتوں میں کیس دائر کر سکتے ہیں جنہیں وہ اپنے اور دوسروں کےلیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
اس رپورٹ میں کچھ معلومات خبر رساں ادارے' ایسو سی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔