رسائی کے لنکس

سیلاب متاثرین علاقوں میں وبائی امراض سے ہزاروں افراد متاثر، امداد کے لیے احتجاج

سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے۔ رپورٹس کے مطابق وبائی امراض کے سبب اب تک 12 ہزار افراد کو سانس، سینے اور دمے کے عوارض کے ادویہ فراہم کی گئی ہیں۔ دوسری جانب سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں امداد نہ ملنے پر احتجاج اور مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

14:54 30.8.2022

پاکستان میں رواں برس موسمِ بہار آیا ہی نہیں، سردیوں کے بعد گرمیاں شروع ہو گئیں: چیئرمین این ڈٰی ایم اے

پاکستان میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل اختر نواز ملک نے کہا ہے کہ ملک کے 72 اضلاع کو سیلابی صورتِ حال کا سامنا ہے۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے دفترِ خارجہ اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے رُکن ممالک سے ہنگامی امداد کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ موسمِ گرما میں چار ہیٹ ویوز کا سامنا رہا۔ بعض علاقوں میں بارشوں نے 30 سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔ سیلاب سے 20 لاکھ ایکڑ اراضی اور تین کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان گلوبل وارمنگ سے براہ راست متاثر ہو رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کی وجہ سے سیلاب زدہ علاقوں تک رسائی مشکل ہو رہی ہے۔ پاکستان کو خیموں کی اشد ضرورت ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ملک بھر میں سیلاب کی وجہ سے 1100 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

13:17 30.8.2022

13:16 30.8.2022

نوشہرہ میں سیلاب کے بعد کی صورتِ حال

خیبر پختونخوا کا ضلع نوشہرہ بھی حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا ہے جہاں دریائے کابل سے گزرنے والے سیلابی ریلوں کے باعث کئی علاقے زیرِ آب آگئے ہیں۔ نوشہرہ میں ہزاروں افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے اور اب بھی بعض علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ نوشہرہ کی صورتِ حال بتا رہے ہیں عاصم علی رانا۔

نوشہرہ میں سیلاب کے بعد کی صورتِ حال
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:13 0:00

13:14 30.8.2022

'وہ بچہ اس گاؤں کا مستقبل تھا جسے ہم بچا نہ سکے'

سندھ کے علاقے پڈعیدن کے گاؤں سموں خان راجپر کے لگ بھگ 200 گھر حالیہ سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔ سیلاب سے بچنے کے لیے خواتین اور بچوں کی محفوظ جگہ پر منتقلی کے دوران گاؤں کے ایک بچے کی جان چلی گئی تھی۔ گاؤں کے مکین اپنے گھروں کی تباہی پر پریشان تو ہیں لیکن بچے کی موت کا غم اس سے بھی زیادہ گہرا ہے۔ تفصیلات سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔

'وہ بچہ اس گاؤں کا مستقبل تھا جسے ہم بچا نہ سکے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:32 0:00

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG