واشنگٹن اور سیئول جزیرہ نما کوریا میں ایک ایسے وقت میں متنازع جدید امریکی میزائل دفاعی نظام کو نصب کرنے کے منصوبے کو عملی شکل دینے کی طرف پیش رفت کر رہے جب یہ احتجاج اور بحث بھی جاری ہے کہ ایسی صورت میں کیا یہ اضافی دفاعی اقدام ضروری ہے جب یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ چین اس پر ناراض ہو گا اور شمالی کوریا مزید مشتعل ہو سکتا ہے۔
وزارت دفاع نے بدھ کو اس بات کا اعلان کیا کہ جنوب مشرقی کاؤنٹی کے قریب ایک جگہ کو چن لیا گیا ہے جہاں جدید دفاعی میزائل نظام ’ٹرمینل ہائی الٹی ٹیوڈ ایریا ڈیفنس سسٹم‘ یعنی تھاڈ نصب کیا جائے گا۔
جنوبی کوریا کی قومی دفاعی پولیس کے نائب وزیر ریو جے سیونگ نے کہا کہ "اگر یو ایس ایف کے ( کوریا میں امریکی فورسز) کا تھاڈ نظام سہ اونگ جو میں نصب کیا جاتا ہے تو جمہوریہ کوریا کے نصف یا دو تہائی حصے میں رہنے والوں لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے گا"۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تھاڈ نظام جوہری توانائی کے پلانٹ جیسی تنصیبات کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ جنوبی کوریا اور امریکہ کے اتحاد کی صلاحیت کو تقویت دے گا۔
ان قیاس آرائیوں کے بعد کہ تھاڈ نظام اسی علاقے میں نصب کیا جائے گا ان گروپوں کی احتجاج کا باعث بنا جنہیں اس بارے میں تشیویش ہے کہ فوجی تنصیبات کی وجہ سے یہاں رہنے والے لوگوں کے لیے خطرات پیدا ہو جائیں گے۔
دوسری طرف شمالی کوریا کی فوج نے تھاڈ کی تنصیب کی صورت میں عملی اقدام کی دھمکی دی تھی۔
بدھ کو پانچ ہزار سے زائد افراد نے سہ اونگ جو میں مظاہرہ کیا جبکہ قریب ہی واقع چلگوک کی کاؤنٹی میں تقریباً تین ہزار افراد نے تھاڈ نظام کے خلاف ہفتے کو مظاہرہ کیا تھا۔
ادھر نائب وزیر دفاع ریو نے کہا کہ جائزوں کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس علاقے میں تھاڈ کا لوگوں کی صحت اور قدرتی ماحول پر منفی اثر نہیں پڑے گا اور نا ہی اس سے لوگوں کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق ہو گا۔
بتایا جاتا ہے کہ جنوبی کوریا میں نصب ہونے والا یہ دفاعی نظام شمالی کوریا کے مختصر فاصلے کے اسکڈ، درمیانے فاصلے کے نوڈانگ اور میوسیوڈن میزائلوں سمیت کئی میزائلوں کے خلاف موثر ہو گا۔
چین تھاڈ نظام نصب کرنے کے خلاف ہے اور یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ بیجنگ ردعمل میں جنوبی کوریا پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر سکتا ہے۔
تاہم تھاڈ نظام نصب کرنے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا ہے۔
جنوبی کوریا اور امریکہ کی طرف سے تھاڈ نظام نصب کرنے کے اعلان کے ایک دن بعد شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے ایک آبدوز سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو ناکام ہو گیا تھا۔
گزشتہ ماہ پیانگ یانگ نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میوسیوڈن میزائل کا تجربہ کیا تھا جو جزوی طور کامیاب رہا جو اس بات کی عکاسی ہے کہ شمالی کوریا اپنی میزائل ٹیکنالوجی کو بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہے۔