پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے حکومت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ملک میں ’داعش‘ کا منظم وجود نہیں ہے۔
ترجمان نفیس ذکریا نے یہ بات امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے اُس بیان کے بعد کہی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ ’داعش‘ پاکستان اور افغانستان سے نوجوانوں کو بھرتی کرنا چاہتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ’داعش‘ کے خلاف برسرپیکار ممالک کے نمائندوں کے واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ نے شدت پسند تنظیم داعش کی نئی بھرتیوں سے متعلق اپنے خدشے کا اظہار کیا تھا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ ریکس ٹلرسن نے ’داعش‘ کی بھرتیوں سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا اور کچھ ممالک کی نشاندہی کی۔
نفیس ذکریا نے کہا کہ ’داعش‘ کی پاکستان میں موجودگی نہیں ہے اور امریکی وزیر خارجہ نے اس تنظیم کی طرف سے مزید لوگوں کو صفوں میں بھرتی کرنے کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک میں انتہا پسندانہ رجحان رکھنے والے لوگوں کو بھرتی کیا جا سکتا ہے، تاہم اُن کے بقول پاکستان کسی بھی دہشت گرد تنظیم کی طرف سے ایسی کوششوں کو ناکام بنانے کے عزم پر قائم ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں میں کسی طرح کی تفریق نہیں کرتا اور اپنی سرزمین سے اس لعنت کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بشمول امریکہ دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کا اعتراف کر چکا ہے۔
دریں اثنا افغانستان سے متعلق آئندہ ماہ ماسکو میں ہونے والی کانفرنس کے بارے میں نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان اس اجلاس میں شرکت کرے گا۔
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بعد میں کیا جائے گا کہ کس سطح پر پاکستان کی طرف سے اس اجلاس میں شرکت کی جائے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن و مصالحت اور طالبان سمیت تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے پر یقین رکھتا ہے۔