امریکہ کے سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کو گردن کی ایک ہڈی ٹوٹنے کے باعث اسپتال داخل کروا دیا گیا اور ان کے ترجمان کے بقول ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ترجمان جم مکگراتھ نے ٹوئٹر پر بتایا کہ سابق صدر اپنے گھر پر تھے کہ گرنے کی وجہ سے ان کی ہڈی ٹوٹ گئی۔
میکگراتھ کا مزید کہنا تھا کہ سابق صدر پورٹ لینڈ کے اسپتال میں زیر علاج تھے اور اب اُنھیں گردن کے گرد حفاظتی طبی تسمہ پہننا ہو گا۔
91 سالہ بش امریکہ کے طویل عمر بقید حیات سابق صدر ہیں۔
وہ گزشتہ دسمبر میں سانس کی تکلیف کے باعث تقریباً ایک ہفتے کے لیے ہیوسٹن کے اسپتال میں زیر علاج رہے تھے۔
انھوں نے 2012ء کی کرسمس ہیوسٹن کے اسی اسپتال میں گزاری تھی۔ انھیں شدید کھانسی اور دیگر طبی مسائل کی وجہ سے تقریباً دو ماہ تک یہاں زیر علاج رہنا پڑا تھا۔
سابق صدر کو پارکنسن عارضے کی ایک قسم بھی لاحق ہے جس کی وجہ سے حالیہ برسوں میں وہ نقل و حرکت کے لیے خودکار کرسی استعمال کرتے ہیں۔
بش سینیئر صدر رونلڈ ریگن کے دو ادوار میں امریکہ کے نائب صدر رہ چکے ہیں جس کے بعد 1988ء میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے۔ وہ عراق کے صدر صدام حسیین کی طرف سے کویت پر حملے کے خلاف اپنے حارحانہ ردعمل کے وجہ سے مشہور ہوئے۔ ان کے دور ہی میں 1991ء میں خلیجی جنگ میں امریکہ اور اتحادیوں کو فتح ہوئی تھی۔
دوسری مدت صدارت کے لیے انتخاب میں انھیں ڈیموکریٹ بل کلنٹن سے شکست ہوئی تھی۔
ان کے ایک بیٹے جارج ڈبلیو بش بھی دو بار امریکہ کے صدر رہ چکے ہیں جب کہ دوسرے بیٹے جیب بش 2016ء کے صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار کی دوڑ میں شامل ہیں۔