بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے اننت ناگ میں بُدھ کو سکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں ایک سرکردہ عسکری کمانڈر اور اُس کے ساتھی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
مظاہروں کے دوران کئی مقامات پر، بالخصوص جنوبی ضلع اننت ناگ اور ہمسایہ ضلع کلگام میں پولیس اور نیم فوجی دستوں پر مشتعل نوجوانوں کی طرف سے پتھراؤ کے واقعات بھی پیش آئے۔
عینی شاہدین کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے ہتھراؤ کرنے والے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے برسائے اور چھرے والے بندوقیں استعمال کیں۔
مختلف علاقوں میں طرفین کے درمیان جھڑپیں آخری اطلاع آنے تک جاری تھیں۔
اطلاعات کے مطابق سب سے شدید جھڑپیں کلگام کے قیموہ علاقے میں ہو رہی ہیں جہاں سہ پہر تک کم سے کم 70 شہری اور سکیورٹی فورسز کے ایک درجن اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
اننت ناگ میں ہونے والی اس جھڑپ کے صرف چند گھنٹے بعد مشتبہ عسکریت پسندوں نے ہمسایہ ضلع شوپیان میں ایک پولیس پارٹی پر اچانک حملہ کرکے چار اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس ایس پی پانی نے بتایا ہے کہ حملہ ایک ایسی گاڑی پر کیا گیا جس میں ایک اعلیٰ پولیس افسر کے ذاتی محافظ سفر کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شوپیان کے بُنہ گام علاقے میں کیے جانے والے حملے میں خود کار ہتھیار استعمال کیے گئے۔
واقعے کے بعد پولیس اور فوج کے دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔
بدھ کو رات گئے عسکری تنظیم جیشِ محمد نے پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک مقامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ حملہ اس کے اور حزب المجاہدین کے جنگجوؤں نے مل کر کیا۔
عہدیداروں نے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبلز اشفاق احمد میر، جاوید احمد بٹ اور محمد اقبال میر اور اسپیشل پولیس آفیسر عادل منظور بٹ کے طور پر کی ہے۔
اس دوراں کلگام کے بہی باغ علاقے میں فوج کی فائرنگ میں ایک موٹر سائیکل سوار کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔
پولیس حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ کارروائی عسکریت پسندوں کی جانب سے اپنے کمانڈر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی کوشش ہوسکتی ہے۔
اس سے قبل سکیورٹی فورسز نے بُدھ کو علی الصبح ریاست کے گرمائی صدر مقام سرینگر سے 60 کلومیٹر جنوب میں واقع اننت ناگ کے مُنی وارڈ گاؤں میں سب سے بڑی مقامی عسکری تنظیم 'حزب المجاہدین' کے ایک اہم کمانڈر الطاف احمد ڈار عرف الطاف کاچرو اور اُس کے ساتھیوں کی موجودگی کی اطلاع پر اس گھر پر چھاپہ مارا تھا جسے عسکریت پسند عارضی کمین گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
سرینگر میں پولیس سربراہ شیش پال وید نے صحافیوں کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز اور محصور شدت پسندوں کے درمیان جھڑپ کئی گھنٹے تک جاری رہی ہے جس میں ان کے بقول دو دہشت گرد مارے گئے جن میں الطاف کاچرو بھی شامل ہے۔
سرینگر میں پولیس کے ایک ترجمان نے عسکری کمانڈر کے ساتھ مارے گئے اُس کے ساتھی کی شناخت عمر رشید وانی کے نام سے کی ہے۔
حزب المجاہدین نے الطاف کاچرو کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے اور کشمیر میں جاری مسلح تحریکِ مزاحمت کو الطاف کاچرو کی ہلاکت سے ایک بڑا نقصان پہنچا ہے۔
جھڑپ میں عسکری کمانڈر اور اُس کے ساتھی کے ہلاک ہونے کی خبر پھیلتے ہی اننت ناگ کے کئی علاقوں میں نوجوان ٹولیوں کی صورت میں سڑکوں پر آگئے جنہوں نے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔
اس سے قبل مںی وارڈ گاؤں میں صبح پانچ بجے شروع ہونے والی جھڑپ کے دوران بھی مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے نعرے لگاتے ہوئے جائے وقوعہ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تھیں جسے سکیورٹی دستوں نے طاقت استعمال کرکے ناکام بنادیا تھا۔
دریں اثنا مشتبہ عسکریت پسندوں نے بُدھ کو قریبی ضلع پلوامہ کے ترال علاقے میں بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک مقامی رہنما اوتار سنگھ کے آبائی گھر پر حملہ کیا تاہم اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
پولیس نے بتایا کہ بی جے پی کے رہنما گھر میں موجود نہیں تھے اور حفاظتی خدشات کی وجہ سے کچھ عرصے سے سرینگر میں رہائش پذیر ہیں جہاں انہیں پولیس محافظ فراہم کیے گئے ہیں۔
واضح رہے وادئ کشمیر میں گزشتہ دو ہفتے کے دوران مشتبہ عسکریت پسندوں کی طرف سے کی گئے اس طرح کے حملوں میں بی جے پی کے کم سے کم دو سرگرم کارکن اور ایک افسر سمیت تین پولیس اہلکار مارے گئے ہیں۔