برطانیہ اور فرانس نے غیر قانونی طریقے سے سرحد عبور کرنے والے تارکینِ وطن کے سیلاب کو روکنے کے لیے تعاون بڑھانے اور مشترکہ اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ملکوں کے حکام کا کہنا ہے کہ تارکینِ وطن کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں تعاون کی غرض سے فرانس کے ساحلی شہر کالے میں ایک مشترکہ "کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر' قائم کردیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق برطانیہ کی وزیرِ داخلہ تھریسا مے جمعرات کو کالے پہنچیں جہاں انہوں نے اپنے فرانسیسی ہم منصب برنارڈ کازے نووا کے ساتھ سینٹر کے قیام اور تارکینِ وطن کو روکنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے بارے میں ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال اب تک ہزاروں غیر قانونی تارکینِ وطن 'انگلش چینل' اور 'یوروٹنل' کے ذریعے فرانس سے برطانیہ پہنچنے کی کوشش کرچکے ہیں۔
'انگلش چینل' جنوبی برطانیہ اور شمالی فرانس کے درمیان پتلی سی بحری گزرگاہ ہے جو شمالی سمندر کو بحرِ اوقیانوس سے ملاتی ہے۔
'یورو ٹنل' فرانس اور برطانیہ کے درمیان وہ زیرِ زمین راستہ ہے جو ریل اور گاڑیوں کے ذریعے دونوں ملکوں کو ملاتا ہے۔ 'انگلش چینل' کے نیچے سے بنائی جانے والی اس سرنگ کی لمبائی 50 کلومیٹر سے زائد ہے جس کا 38 کلومیٹر حصہ سمندر کےنیچے سے گزرتاہے۔
حالیہ عرصے کے دوران غیر قانونی طریقے سے 'یورو ٹنل' اور 'انگلش چینل' عبور کرنے کی کوشش کے دوران کم از کم 10 تارکینِ وطن ہلاک ہوچکے ہیں۔
فرانس اور برطانیہ کے درمیان طے پانے والے نئے معاہدے کے تحت 'یورو ٹنل' کے نزدیک فرانسیسی قصبے کالے میں ایک کمانڈ سینٹر قائم کیا جائے گا جو تارکینِ وطن کی غیر قانونی طریقے سے سرحد پار کرنے کی کوششیں روکنے کا ذمہ دار ہوگا۔
سینٹر میں اور سرنگ کے نزدیکی فرانسیسی علاقے میں برطانوی پولیس افسران اور اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔ فرانس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ یورو ٹنل کے نزدیک قائم تارکینِ وطن کی بستیوں میں مزید اہلکار تعینات کرے گا تاکہ وہاں موجود افراد کو بنیادی سہولتوں کی بہتر فراہمی ممکن بنائی جاسکے۔
معاہدے کے تحت سرنگ کے آس پاس کے علاقے میں مزید خاردار تاریں، فلڈ لائٹس اور سکیورٹی کیمرے نصب کیے جائیں گے جب کہ غیر قانونی نقل و حرکت پرنظر رکھنےکے لیے انفرا ریڈ ٹیکنالوجی بھی استعمال کی جائے گی۔
گزشتہ ماہ تارکینِ وطن کا بحران اس وقت سنگین صورت اختیار کرگیا تھا جب صرف ایک رات میں 1700 سے زائد افراد نے فرانس سے برطانیہ پہنچنے کے لیے 'یورو ٹنل' سے گزرنے والی ایک ٹرین پر سوار ہونے کی کوشش کی تھی۔
سرحد پر تعینات پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اضافی حفاظتی اقدامات کے بعد اس تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے اور اب سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والے افراد کی یومیہ تعداد ڈیڑھ سو تک گر چکی ہے۔