رسائی کے لنکس

اسرائیل یہودی بستیوں کی تعمیر بند کرے، فرانس کا مطالبہ


فرانسیسی صدر نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ان بستیوں کی تعمیر کے نتیجے میں اسرائیل - فلسطین امن مذاکرات کو نقصان پہنچ رہا ہے

فرانس نے اسرائیل سے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نوعیت کے تعمیراتی منصوبے فریقین کے درمیان امن مذاکرات کو مشکل بنا رہے ہیں۔

پیر کو رملہ میں فلسطین کے صدر محمود عباس سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرانس کے صدر فرانسس اولاں نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینی مقبوضات میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا مخالف ہے۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ان بستیوں کی تعمیر کے نتیجے میں اسرائیل-فلسطین امن مذاکرات کو نقصان پہنچ رہا ہے اور تنازع کے "دو ریاستی حل" کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کئی ماہ کے تعطل کے بعد رواں سال جولائی میں دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔

فریقین نے نو ماہ کے اندر بنیادی اختلافات طے کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن دونوں جانب کے مذاکرات کاروں کا کہنا ہے کہ رازداری میں ہونے والی اس بات چیت میں اب تک کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں فلسطینی صدر محمود عباس بھی مذاکرات کی سست رفتاری اور اسرائیل کے رویے سے نالاں دکھائی دیے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی سمجھتے ہیں کہ چند فلسطینی قیدی رہا کرنے کے بدلے انہیں فلسطینی علاقوں میں بستیاں تعمیر کرنے کی مکمل اجازت مل گئی ہے، جو سراسر غلط ہے۔

صدر عباس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے اس رویے سے تنگ آکر مذاکرات کرنے والا فلسطینی وفد بھی مستعفی ہوگیا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی نے تاحال ان استعفوں پر غور نہیں کیا اور نہ ہی انہیں قبول یا رد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی مذاکرات جاری رکھنے کے خواہاں ہیں لیکن اس کے لیے اسرائیل کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

یاد رہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے علاقوں میں اس وقت پانچ لاکھ سے زیادہ اسرائیلی باشندے آباد ہیں۔ اسرائیل نے ان دونوں علاقوں پر 1967 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا اور فلسطینی انہیں اپنی مجوزہ آزاد ریاست کا حصہ قرار دیتے ہیں۔

عالمی برادری بھی ان مقبوضات پر اسرائیلی آباد کاری کو غیر قانونی قرار دیتی ہے۔

دریں اثنا اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ محصور فلسطینی علاقے غزہ میں اس کے تعمیراتی منصوبوں پر کام روک دیا گیا ہے۔

عالمی ادارے کے ایک ترجمان نے برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ تعمیراتی مٹیریل نہ ہونے کے باعث غزہ کی پٹی میں 20 منصوبوں پر تعمیراتی کام معطل ہوگیا ہے۔

ترجمان کے مطابق اسرائیل نے نجی شعبے اور عالمی اداروں کے لیے تعمیراتی سامان غزہ لے جانے پر پابندی عائد کردی ہے جس کے باعث ان منصوبوں پر کام جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔

عالمی ادارے کے ترجمان نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ تعمیراتی منصوبوں کی لاگت ساڑھے سات کروڑ ڈالر ہے جن میں اسکول، رہائشی عمارتیں، اسپتال اور مہاجرین کی رہائشی بستیوں کے اندر بنیادی ضروریات کی فراہمی جیسے منصوبے شامل ہیں۔

اسرائیل نے گزشتہ ماہ ایک سرنگ کی دریافت کے بعد بطور سزا محاصرے کا شکار غزہ کی پٹی میں تعمیراتی سامان لے جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ سرنگ غزہ کی حکمران جماعت 'حماس' کے جنگجووں کے زیرِ استعمال تھی جو اسے اسرائیل کے اندر حملے کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔
XS
SM
MD
LG