فرانس نے تصدیق کی ہے کہ شعبہ تدریس سے وابستہ فرانس کے ایک اور شہری کو ایران میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے فرانس نے اسے ’ناقابل قبول صورت حال' قرار دیا ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ رولینڈ مارشل کو جون میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی وقت جب فریبا عادل خواہ گرفتار ہوئیں، جو فرانسیسی اور ایرانی شہری ہیں۔
دونوں پیرس کی ایک معروف سائنس یونیورسٹی کے سینئر تحقیق کار ہیں۔ اس سے قبل ان کا نام عادل خواہ بتایا گیا تھا۔ لیکن وزارت نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ مارشل کو بھی زیر حراست رکھا گیا ہے۔
یہ بات واضح نہیں ہے کہ ان تدریسی اہلکاروں پر کیا الزامات لگائے گئے ہیں۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ایگنس وان درموہل نے ایرانی حکام پر زور دیا ہے کہ ’شفافیت ظاہر کرنے کے لیے فوری طور پر ان پر لگائے گئے الزامات بتائے جائیں تاکہ یہ ناقابل قبول صورت حال ٹل سکے‘۔
اطلاعات کے مطابق اب تک مارشل کی گرفتاری کو صیغہ راز میں رکھا گیا تھا کیونکہ فرانسیسی حکام خاموشی سے ان کی رہائی کی کوشش کر رہے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ مارشل کو قونصل خانے کی اعانت اور وکیل کی سہولیت فراہم کی گئی ہے۔
طالب علموں کو بھیجی گئی ایک ای میل میں سائنس یونیورسٹی نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’من مانی، بھونڈی حرکت اور کھلی سرکشی‘ قرار دیا ہے۔
مارشل اور عادل خواہ کو تہران کے ایون قید خانے میں رکھا گیا ہے۔
فرانسیسی اخبار 'لے فگارو' اور 'رائٹرز' نے 15 اکتوبر کو پہلی بار مارشل کی گرفتاری کی خبریں شائع کی تھیں۔
فریبا عادل خواہ کی عمر 60 برس ہے۔ وہ ماہر بشریات ہیں۔
ایران نے ان کی گرفتاری کو داخلی معاملہ قرار دیا ہے اور ان تک قونصل رسائی سے انکار کیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا۔