فرانس نے ایک ایرانی عدالت کی طرف سے ایک فرانسیسی شہری کو پانچ سال قید کی سزا سنانے کی مذمت کی ہے۔
سزا پانے والے شخص کا نام لوئس ارناڈ ہے ، جو بینکاری امور کا ایک ماہر ہے۔ وہ گزشتہ ایک سال سے پہلے ہی اوین جیل میں بند ہے۔ اس پر قومی سلامتی سے منسلک الزامات پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔
ارناڈ کے خاندان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انقلابی عدالت کی طرف سے ارناڈ پر لگائے جانے والے الزامات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی غرض سے پراپیگنڈا کرنا بھی شامل ہے۔
بیان میں ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ارناڈ سفر کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔وہ ایران میں قیام کے دوران کبھی بھی وہاں کی سیاسی تحریکوں میں شریک نہیں ہوا۔
ارناڈ کے خاندان نے مزید کہا ہے کہ اس نے اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سزا ناقابل قبول ہے اور یہ کہ اس فیصلے کے حق میں کوئی ثبوت نہیں ہے مزید یہ کہ ارناڈ کو وکیل تک رسائی بھی نہیں دی گئی تھی۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ارناڈ سمیت ایران میں زیر حراست تمام فرانسیسیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ایران نے اس سزا کی تصدیق نہیں کی اور نہ ہی ایرانی میڈیا نے عدالتی فیصلے کے بارے میں کوئی خبر جاری کی ہے۔
ارناڈ کے علاوہ تین مزید فرانسیسی شہری اس وقت ایران میں قید ہیں جن میں ایک خاتون ٹیچر سیسیل کوہلر اور ان کے ساتھی جیک پیرس ہیں جب کہ تیسرے فرانسیسی کی شناخت ان کے پہلے نام اولیور سے ظاہر ہوئی ہے۔
فرانس کا کہناہے کہ ایران کی طرف سے فرانس کے شہریوں کو پکڑنا انہیں یرغمال بنانے کے مترادف ہے۔
اس سے قبل ایران نے فرانسیسی قیدیوں برنارڈ فیلان جن کے پاس آئرش شہریت بھی ہے اور بنجمن بریر کو، مئی میں ان کی جانب سے بھوک ہڑتال کے بعد صحت خراب ہونے پر رہا کر دیا تھا۔ جب کہ ایک ایرانی نژاد فرانسیسی ماہر تعلیم فریبہ عدلخہ ساڑھے چار سال تک ایران میں روکے جانے بعد اکتوبر میں واپس پیرس چلی گئی تھیں۔
ایران نے کئی دوسرے قیدیوں کو بھی رہا کیا ہے، جن میں ایک معاہدے کے ذریعے پانچ امریکیوں کی رہائی بھی شامل ہے، اس معاہدے کے تحت اربوں ڈالر کے ایرانی فنڈز جاری کیے گئے جو جنوبی کوریا کے ایک بنک میں منجمد کیے گئے تھے۔
(وی او اے نیوز)
فورم