فرانسیسی صدر ایمنوئل میکرون نے پیرس میں آج اتوار کے روز پہلی عالمی جنگ کے خاتمے کے ایک سو سالہ یاد گاری دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران قوم پرستی کے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم پرستی اخلاقی اقدار کی نفی کرتی ہے۔
اس تقریب میں کئی عالمی راہنماؤں کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پوٹن بھی موجود تھے۔
فرانسیسی صدر میکرون نے کچھ لیڈروں کی طرف سے قوم پرستی کے جذبات اُبھارنے کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دوسرے لوگوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ حب الوطنی قوم پرستی کے بالکل اُلٹ ہے اور قوم پرستی سے حب الوطنی کی نفی ہوتی ہے۔ میکرون نے کہا کہ جب ہم دوسروں کی پروا کئے بغیر اپنے مفادات کو فوقیت دیتے ہیں تو ہم اخلاقی اقدار کو مٹی میں ملا دیتے ہیں جنہیں کوئی بھی قوم انتہائی اہم سمجھتی ہے اور جو قوموں کو زندگی اور عظمت بخشتی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد ہمیشہ ’’امریکہ پہلے‘‘ کی پالیسی پر زور دیا ہے اور گزشتہ ہفتے ہونے والے وسط مدتی انتخابات کی مہم کے دوران اُنہوں نے خود کو ’’قوم پرست‘‘ قرار دیا تھا۔
فرانسیسی صدر کے اس بیان پر وائٹ ہاؤس یا روس کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
گیارہویں مہینے کے گیارہویں دن کے گیارہویں گھنٹے پر پہلی عالمی جنگ کے اختتام کے ٹھیک 100 برس کے بعد صدر ٹرمپ سمیت 70 ملکوں کے لیڈر آرک ڈی ٹرائمف پر اکٹھے ہوئے اور جنگ میں ہلاک ہونے والے لاکھوں افراد کو یاد کیا۔
ان لیڈروں میں زیادہ کا تعلق ان ملکوں سے ہے جنہوں نے مغربی سرحدوں پر اپنے فوجی یا کارکن بھیجے تھے۔ جنگ کی چار سال تک جاری رہنے والی تباہی کے بعد برطانوی اور امریکی فوجی اس خیال کا پرچار کرتے تھے کہ یہ جنگ تمام جنگوں کا خاتمہ ہے لیکن اس کے 20 سال سے کچھ عرصہ کے بعد ہی عالمی سطح پر پھر تنازعات کا آغاز ہوا اور ہلاکتوں کی ایک ریکارڈ تعداد سامنے آئی ۔
صدر ٹرمپ نے پیرس کے مضافات میں ایک امریکی قبرستان کا دورہ منسوخ کر دیا ۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صدر کے اس دورے کی منسوخی موسم کی خرابی کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال تھی۔