مالی سال 2016ء کے لیے مجوزہ امریکی بجٹ میں پاکستان کے اعانتی فنڈ کے لیے 80 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی رقوم مانگی گئی ہیں، جِن اعداد میں 53 کروڑ اور 40 لاکھ ڈالر سویلین مد میں، جب کہ 27 کروڑ سلامتی کی مد میں تجویز کیے گئے ہیں۔
اِن رقوم کی نشاندہی معاون وزیر برائے انتظامی امور اور وسائل، ہیتھر ہجنباٹم اور ’یو ایس ایڈ‘ کے منتظم، راجیو شاہ نے پیر کے روز ایک مشترکہ اخباری بریفینگ کے دوران کی۔ اِس سے قبل، نئے مالی سال کی بجٹ تجاویز کا تفصیلی خاکہ، صدر براک اوباما نے پیش کیا۔
مجوزہ نئے بجٹ میں افغانستان کے لیے اعانتی فنڈ کی مالیت 1.5 ارب ڈالر ہے؛ جس میں سے 12 لاکھ ڈالر سکیورٹی، جب کہ باقی ماندہ رقم سویلین امداد کی مد میں ہوگی۔
علاوہ ازیں، افغانستان کے ہی حوالے سے، ایک ارب ڈالر امریکی آپریشنز کے لیے مختص کیے جانے کی درخواست کی گئی ہے۔
محکمہٴخارجہ میں منعقدہ اس مشترکہ بریفنگ میں، اہل کاروں سے پوچھا گیا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے لیے، سال 2016ء کے نئے بجٹ میں اعانتی فنڈ کے ضمن میں کیا رقوم تجویز کی گئی ہیں۔
ایک ضمنی سوال پر، خاتون ترجمان نے بتایا کہ مالی مشکلات کے باعث، گذشتہ سال کے مقابلے میں، اس برس پاکستان کے لیے 10 فی صد کم رقوم تجویز کی گئی ہیں، جو درخواست کم استعدادی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔
بجٹ تجاویز کو ریپبلیکن نمائندگان کی اکثریت والے کانگریس سے منظوری درکار ہوگی۔
اِسی طرح، ترجمان نے کہا کہ داعش اور مختلف ملکوں میں پُرتشدد انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کثیر رقوم رکھی گئی ہیں۔
ساتھ ہی، ترجمان نے بتایا کہ اس کے بعد، سکیورٹی کے اعتبار سے،امریکہ ایشیا بحرالکاہل کے علاقے کو ’کافی اہمیت دیتا ہے‘، جس کی کلیدی ضروریات کو پورا کیا جائے گا۔
ادھر، داعش سے نبردآزما ہونے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں، جس سلسلے میں، نئے بجٹ میں تقریباً 3.5 ارب ڈالر کی رقوم تجویز کی گئی ہیں۔
اس میں شام میں نقل مکانی کا بحران اور پناہ گزینوں کی لبنان اور اردن بھاگ نکلنے کے معاملوں کو بھی پیش نظر رکھا گیا ہے، جس سنگین صورت حال سے نمٹنے کے لیے ’کثیر رقوم درکار ہوں گی‘۔
ادھر، نئے مالی سال میں مصر کی معاشی امداد کا فنڈ 15 کروڑ ڈالر تجویز کیا گیا ہے؛ جب کہ 2015ء کے مالی اعداد و شمار کی حتمی منظوری باقی ہے۔ ادھر، سال 2014ء میں اس مد میں 20 کروڑ ڈالر رکھے گئے تھے۔