لندن میں جمعرات کو ہونے والے جی ایٹ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں توقع ہے کہ شام کے بحران اور شمالی کوریا میں ہونے والی پیش رفت توجہ کا مرکز ہو گے۔
بدھ کو ایک اعشائیے پر بھی مختلف عہدیداروں کی ملاقاتیں ہوئیں جن میں شام کی حزب مخالف کے عہدیدار بھی شامل تھے۔
امریکہ کے وزیرخارجہ جان کیری اوربرطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ سے شامی حزب مخالف کے نمائندوں نے مزید فوجی امداد کی درخواستیں بھی کی لیکن امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ وہ ’’ کوئی وعدہ نہیں کرسکتے۔‘‘
کیری اور ہیگ رواں ماہ استنبول میں ہونے والے ’فرینڈز آف سیریا‘ یعنی احبابِ شام کے اجلاس میں بھی شرکت کر رہے ہیں جس میں شام کے معاملے پر مزید بات چیت ہوگی۔
برطانیہ اور فرانس یورپی یونین کی طرف سے شام کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی کو ختم کرنے پر اصرار کرتے آئے ہیں تاکہ وہ باغیوں کی مدد کی جاسکے۔
روس اور جرمنی ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہتے ہیں اور اُن کا موقف ہے کہ ہتھیار اسلامی عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں جس سے خطے میں تنازع کو مزید بھڑک سکتا ہے۔
مسٹر کیری نے بدھ کو روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے بھی ملاقات کی جن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے معاملے پر روس کا امریکہ سے ’’کوئی اختلاف‘‘ نہیں ہے۔
جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں توقع ہے کہ وزرائے خارجہ شمالی کوریا کے خلاف ردعمل کے طریقہ کار پر بھی بات چیت کریں گے۔ پیانگ یانگ جنوبی کوریا اور امریکہ پر حملوں کی دھمکی دیتا آیا ہے اور اس نے منگل کو شمالی کوریا میں مقیم غیر ملکیوں کو ممکنہ جنگ سے بچنے کے لیے ملک چھوڑنے کا انتباہ بھی کیا تھا۔
جی ایٹ اجلاس میں ایران کے متنازع جوہری پروگرام اور گزشتہ ہفتے اس بارے میں ناکام ہونے والے مذاکراتی دور کے تناظر میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
بدھ کو ایک اعشائیے پر بھی مختلف عہدیداروں کی ملاقاتیں ہوئیں جن میں شام کی حزب مخالف کے عہدیدار بھی شامل تھے۔
امریکہ کے وزیرخارجہ جان کیری اوربرطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ سے شامی حزب مخالف کے نمائندوں نے مزید فوجی امداد کی درخواستیں بھی کی لیکن امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ وہ ’’ کوئی وعدہ نہیں کرسکتے۔‘‘
کیری اور ہیگ رواں ماہ استنبول میں ہونے والے ’فرینڈز آف سیریا‘ یعنی احبابِ شام کے اجلاس میں بھی شرکت کر رہے ہیں جس میں شام کے معاملے پر مزید بات چیت ہوگی۔
برطانیہ اور فرانس یورپی یونین کی طرف سے شام کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی کو ختم کرنے پر اصرار کرتے آئے ہیں تاکہ وہ باغیوں کی مدد کی جاسکے۔
روس اور جرمنی ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہتے ہیں اور اُن کا موقف ہے کہ ہتھیار اسلامی عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں جس سے خطے میں تنازع کو مزید بھڑک سکتا ہے۔
مسٹر کیری نے بدھ کو روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے بھی ملاقات کی جن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے معاملے پر روس کا امریکہ سے ’’کوئی اختلاف‘‘ نہیں ہے۔
جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں توقع ہے کہ وزرائے خارجہ شمالی کوریا کے خلاف ردعمل کے طریقہ کار پر بھی بات چیت کریں گے۔ پیانگ یانگ جنوبی کوریا اور امریکہ پر حملوں کی دھمکی دیتا آیا ہے اور اس نے منگل کو شمالی کوریا میں مقیم غیر ملکیوں کو ممکنہ جنگ سے بچنے کے لیے ملک چھوڑنے کا انتباہ بھی کیا تھا۔
جی ایٹ اجلاس میں ایران کے متنازع جوہری پروگرام اور گزشتہ ہفتے اس بارے میں ناکام ہونے والے مذاکراتی دور کے تناظر میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔