بھارت کا مقدس دریا گنگا اپنی موت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دریا کوآلودگی اور ان آلائشوں سے خدشات لاحق ہیں جو ہمالیہ سے نکلنے کے بعد سمندر تک کے سفر میں اس میں پھینکی جاتی ہیں۔
گنگا جب برف پوش ہمالیہ سے نکلتا ہےتو اس کا پانی شفاف ہوتا ہے ۔ لیکن جیسے جیسے وہ آگے بڑھتا ہے اس میں شہروں کا کوڑا کرکٹ، کچرا اور زہر آلود صنعتی فضلہ شامل ہوتا جاتا ہے۔ اور اسے مزید نقصان وہ لاکھوں افراد پہنچاتے ہیں جو اس سے عقیدت رکھتے ہیں۔
چالیس کروڑ افراد کو پانی مہیا کرنے والا دریائے گنگا ، جس سے مذہبی عقیدت رکھنے والوں کی تعداد بھی کروڑوں میں ہے، اس کے باوجود اپنی موت کی جانب بڑھ رہا ہے کہ بھارتی حکومت اسے کئی عشروں سے بچانے کی کوششیں کررہی ہے۔
ایک چھوٹے سے پہاڑی قصبے دیو پرایاگ جہاں گنگا دریا کی شکل اختیار کرتا ہے، وہاں کے ایک ہندو راہب لوکیش شرما کا کہنا ہے کہ میں کسی اور مقام پر جا کر آباد ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ مجھے اس إحساس سے بڑا سکون ملتا ہے کہ گنگا ماں میرے پاس سے بہہ رہی ہے اور مجھے اس کی آشیرباد حاصل ہے۔
شرما کا خاندان اس قصبے میں چار نسلوں سے رہ رہا ہے اور وہ دریا کے قریب واقع مندر کے پجاری ہیں۔
ہر روز ہزاروں ہندو اپنے گناہ دھونے کے لیے گنگا میں ڈبکی لگاتے ہیں ۔ ان کا عقیدہ ہے کہ گنگا میں ایک ڈبکی سے ان کی زندگی بھر کے گناہ دھل جاتے ہیں۔ گنگا کا پانی پینے اور فصلوں کی آبیاری کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
تقریباً ڈھائی ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد گنگا کا بچا کچا پانی شمالی بھارت میں سمندر جا گرتا ہے۔ اپنے اس سفر کے دوران گنگا صنعتی شہر کان پور کے پاس سے گذرتا ہے جس کا صنعتی فضلہ شامل ہونے سے دریا کے پانی یا رنگ تبدیل ہو کر گہرا بھورا ہو جاتا ہے۔
صنعتی فضلہ اور کارخانوں سے خارج ہونے والا زہریلا پانی گنگا میں مل جاتا ہے اور اس کے علاوہ راستے میں پڑنے والے شہروں اور قصبوں کے سیوریج کا گندہ پانی بھی گنگا میں گرتا ہے۔ ان مقامات پر گنگا کی سطح پر گیس کے بلبلے نظر آتے ہیں اور آس پاس کے علاقے میں بو پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔
اس سفر میں ایک علاقہ ایسا بھی آتا ہے جہاں آلودگی اور الائشوں سے گنگا کے پانی کا رنگ سرخی مائل ہو جاتا ہے۔
جب گنگا ہندوں کے قدیم اور تاریخی شہر بنارس سے گذرتا ہے تو ہزاورں عقیدت منداس میں روزانہ اشنان کرتے ہیں۔ عقیدت مندوں کو گنگا کا صاف پانی مہیا کرنے کے لیے نریندر مودی کی حکومت نے تین ارب ڈالر کا ایک پروگرام شروع کیا ہے جس میں پانی صاف کرنے کے ٹرٹمنٹ پلانٹس لگائے جا رہے ہیں تاکہ دریا میں شامل ہونے والا پانی صاف اور آلودگیوں سے پاک ہو۔ لیکن اس پروگرام پر پیش رفت بہت سست ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق گنگا میں سیوریج کا روزانہ تقربیاً 4800 ملین لٹر پانی گرتا ہے ، لیکن اب تک جو ٹرٹمنٹ پلانٹ لگائے گئے ہیں وہ محض ایک چوتھائی پانی ہی صاف کرسکتے ہیں۔ مزید تین چوتھائی پانی کی صفائی کے لیے مزید کتنا وقت اور سرمایہ درکار ہوگا۔ یہ ایک مشکل سوال ہے۔