فلسطین کے علاقے غزہ میں سرگرم جنگجووں کے اسرائیل پر راکٹ حملوں اور اسرائیل کے جوابی فضائی حملوں کے بعد علاقے میں صورتِ حال ایک بار پھر کشیدہ ہوگئی ہے۔
جھڑپوں کا آغاز بدھ کی رات ہوا جن میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق تین فلسطینی ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطینی جنگجووں کے راکٹ حملوں سے اسرائیل کی سرحدی آبادیوں کے کئی رہائشیوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
اسرائیل اور غزہ کے رہائشیوں اور جنگجووں کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جن میں وقفے وقفے سے شدت آتی رہتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق غزہ کی سرحد سے منسلک اسرائیل کے جنوبی علاقے بدھ کو سورج غروب ہونے کے بعد سے جمعرات کی صبح تک سائرن سے گونجتے رہے جو فلسطینی علاقے کی جانب سے برسائے جانے والے راکٹوں سے خبردار کرنے کے لیے بجائے جاتے ہیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق فلسطینی جنگجووں نے اس عرصے کے دوران اسرائیلی علاقوں پر 80 سے زائد راکٹ برسائے جن سے سرحدی قصبوں کے لگ بھگ 10 رہائشی زخمی ہوئے ہیں۔
راکٹ حملوں کے باعث کئی سرحدی علاقوں کے رہائشیوں کو رات بم حملوں سے بچانے کے لیے تعمیر کی جانے والی پناہ گاہوں میں گزارنی پڑی۔
اسی دوران اسرائیلی فضائیہ نے بھی غزہ پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کی شام سے رات گئے تک اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں 140 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا جن میں سے بیشتر کا تعلق حماس سے تھا۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق فضائی حملوں میں حماس کا ایک جنگجو، ایک حاملہ فلسطینی خاتون اور ان کی 18 ماہ کی بچی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ کم از کم پانچ عام شہری زخمی ہیں۔
یہ جھڑپیں اسرائیلی اور فلسطینی حکام کے درمیان بات چیت کے فوراً بعد ہوئی ہیں جس کے دوران فریقین نے اقوامِ متحدہ اور مصر کی کوششوں سے طے پانے والی جنگ بندی کو برقرار رکھنے پر مذاکرات کیے تھے۔
مشرقِ وسطیٰ کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی نکولائی ملادینوف نے بدھ کو ہونے والی جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس کشیدگی کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں جو ان کے بقول "سب کو بھگتنا ہوں گے۔"
حماس 2007ء سے غزہ پر حکمران ہے جس کے دوران اس کی اسرائیل کے ساتھ اب تک تین جنگیں ہوچکی ہیں۔ تاہم تمام تر کشیدگی کے باوجود دونوں فریق گزشتہ کئی ماہ سے مصر کی جانب سے کی جانے والی مصالحتی کوششوں میں تعاون کر رہے ہیں جن کا مقصد دونوں کے درمیان ایک اور جنگ کے خدشات کم کرنا ہے۔