غزہ کے علاقے میں مقیم فلسطینی باشندوں نے پٹی پر اسرائیلی حملے کے دو سال مکمل ہونے پر پیر کے روز اسرائیل مخالف ریلیاں اور جلوس نکالے اور اسرائیلی اور امریکی پرچم نذرِ آتش کیے۔
پیر کے روز سب سے بڑا مظاہرہ غزہ کے شمالی قصبے جبیلیہ میں ہوا جہاں اسرائیل مخالف مسلح گروپ "اسلامی جہاد" کے ہزاروں ارکان اور حامیوں نے ریلی نکالی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے رہنمائوں نے عالمی برادری سے غزہ، مغربی کنارے اور یروشلم پہ اسرائیلی جارحیت اور قبضہ ختم کرانے کیلیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
دسمبر 2008 میں اسرائیل نے غزہ کے علاقے پر اسلامی مزاحمتی گروپ حماس کی حکومت کے خلاف ایک بڑا زمینی اور فضائی حملہ کیا تھا۔ 22 دن جاری رہنے والی لڑائی میں 1400 فلسطینی اور 13 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ بعد ازاں عالمی برادری کی کوششوں سے فریقین جنگ بندی پر آمادہ ہوگئے تھے جو تاحال برقرار ہے۔
گزشتہ چند روز کے دوران فلسطینی علاقے سے اسرائیل میں راکٹ حملوں کے نئے سلسلے کے بعد اسرائیلی طیاروں کی جانب سے غزہ میں واقع حماس کی کئی تنصیبات پہ بمباری کی گئی ہے جس کے بعد اسرائیل-غزہ سرحد پر کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے۔
ہفتے کے روز غزہ کی حکمران جماعت حماس نے اسرائیل کی جانب سے حملے جاری رہنے کی صورت میں تصادم کی پالیسی کے دوبارہ آغاز کی دھمکی دی تھی۔ اسلامی مزاحمتی گروپ کی جانب سے دو سال قبل کی گئی جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل کے خلاف کاروائیوں سے اجتناب برتا جاتا رہا ہے۔
پیر کے روز اسرائیلی آرمی چیف گبی اشکنازی سے منسوب ایک بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج حماس کے ساتھ ایک نئے تنازعہ کیلیے پوری طرح تیار ہیں۔