فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں اتحادی افواج کے کمانڈر، جنرل جان نکلسن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے، جس میں، اُنھوں نے ’’پاکستان میں جاری دہشت گردی اور افغانستان کی جانب سے دہشت گرد عناصر کی پکڑ نہ کرنے پر اظہارِ تشویش کیا ہے‘‘۔
یہ بات فوج کے شعبہٴ تعلقات عامہ کی جانب سے جمعے کی رات جاری کردہ ایک اخباری بیان میں کہی گئی ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’’پاکستان میں ہونے والے زیادہ تر دہشت گرد واقعات کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیمیں قبول کرتی ہیں، جِن کی قیادت افغانستان میں چھُپی ہوئی ہے‘‘۔
جنرل باجوہ نے جنرل نکلسن کو بتایا کہ ’’ایسی دہشت گرد کارروائیاں اور ملوث عناصر کے خلاف عدم اقدام، ہماری جانب سے اختیار کردہ تحمل پر مبنی سرحد پار آمد و رفت کی موجودہ پالیسی کے لیے ایک امتحان ہے‘‘۔
جنرل باجوہ نے اتحادی فوج کے کمانڈر سے ’’دہشت گردی کی منصوبہ سازی، سمت، رابطے اور مالی اعانت کے توڑ کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا‘‘۔
بیان کے مطابق، ’’پاکستان فوج کے سربراہ نے اُنھیں دہشت گردوں کی اُس فہرست کے بارے میں آگاہ کیا جو افغان حکام کے حوالے کی گئی ہے، تاکہ طویل مدت سے افغانستان کے اندر چھپے ہوئے اِن عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’امریکی جنرل نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں قیمتی جانوں کے نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا، اور پاکستان کی تشویش کو رفع کرنے کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی‘‘۔
ساتھ ہی، جنرل نکلسن نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ’’مناسب سطح پر ’رزولوٹ سپورٹ مشن‘، افغان سکیورٹی فورسز اور پاکستان کے درمیان خصوصی رابطے وضع کیے جائیں گے‘‘۔