جرمنی کی چانسلر آنگلا مرخیل نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ملک کی سب سے گنجان آباد ریاست میں اتوار کے روز پارلیمنٹ کے الیکشن میں ان کی قدامت پسند پارٹی کا اپنی نشستیں ہارنا ایک تکلیف دہ شکست کے مترادف ہے۔
مگر انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ اس سے کفائت شعاری پر مبنی ان کی سخت یورپی پالیسیاں متاثر نہیں ہوں گی۔
مزمرخیل نے پیر کو ایک نیوز کانفرٰنس میں کہا میں کہ شمال میں واقع رہین ویسٹ فالیا ریاست میں اپنی پارٹی کی شکست نے، یورپ کے گہرے ہوتے ہوئے قرضوں کے بحران سے مقابلے کی ان کی کوششوں کو کمزور نہیں کیا ۔
نتائج کے مطابق حزب اختلاف کی بائیں بازو کے سوشل ڈیموکریٹس نے ریاستی انتخابات میں 39 فی ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ مز مرخیل کے کرسچن ڈیموکریٹس کو 26 فی صد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
توقع کی جارہی ہے کہ سوشل ڈیموکریٹس کرینز کے ساتھ مل کر ایک مخلوط حکومت قائم کریں گے۔
بعض جرمن تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ ریاستی نتائج اگلے سال وفاقی انتخابات پر اثرانداز ہوسکتے ہیں، جس میں چانسلر اپنی عہدے کی دوسری مدت کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔