رسائی کے لنکس

انتہا پسندی کے فروغ کا الزام، جرمنی میں مسلم تنظیم پر پابندی


  • جرمنی کی آٹھ ریاستوں میں آئی زیڈ ایچ کی 53 جگہوں کی تلاشی بھی لی گئی: وزارتِ داخلہ
  • پابندی کے تحت چار شیعہ مساجد کو بھی بند کیا جائے گا: جرمن وزارتِ داخلہ
  • مرکزِ اسلامی جرمنی میں انتہا پسندی اور مطلق العنان نظریے کو فروغ دیتا ہے: جرمنی وزیرِ داخلہ نینسی فیزر

جرمنی کی وزارتِ داخلہ نے بنیاد پرستی کے الزامات کے تحت اسلامک سینٹر ہیمبرگ (آئی زیڈ ایچ) ایسوسی ایشن اور اس کی ذیلی تنظیموں پر پابندی عائد کردی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق وزارتِ داخلہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے حکام نے بدھ کو جرمنی کی آٹھ ریاستوں میں تنظیم کی 53 جگہوں کی تلاشی لی۔

اس کے ساتھ جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں مشہور 'بلیو مسجد' کی بھی تلاشی لی گئی۔

اسلامک سینٹر یا مرکزِ اسلامی کے زیرِ انتظام ہیمبرگ میں مسجدِ امام علی بھی ہے جو مقامی طور پر 'بلیو مسجد' کے نام سے مشہور ہے۔

یہ جرمنی کی قدیم مساجد میں سے ایک ہے جو اپنے فیروزی بیرونی حصے کی وجہ سے جانی جاتی ہے۔

ہیمبرگ میں قائم آئی زیڈ ایچ کے علاوہ فرینکفرٹ، میونخ اور برلن میں اس تنظیم کے ذیلی گروپس پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے جس کے نتیجے میں وزارتِ داخلہ کے مطابق چار شیعہ مساجد کو بھی بند کردیا جائے گا۔

آئی زیڈ ایچ کی جانب سے بدھ کی صبح تک پابندی کے معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا تھا اور ان کی ویب سائٹ بھی قابلِ رسائی نہیں تھی۔

وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ آئی زیڈ ایچ پر پابندی کی بنیاد نومبر میں 55 پراپرٹیز تلاشی کے دوران سامنے آنے والے شواہد تھے۔

جرمنی کی وزیرِ داخلہ نینسی فیزر کا کہنا ہے کہ آج ہم نے 'اسلامشز زینترم ہیمبرگ' (مرکز اسلامی ہیمبرگ) پر پابندی لگادی ہے جو جرمنی میں انتہا پسند اسلامی، مطلق العنان نظریے کو فروغ دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ اسلام پسند نظریہ انسانی وقار، خواتین کے حقوق، آزاد عدلیہ اور ہماری جمہوری حکومت کے خلاف ہے۔"

جرمنی کی میڈیا رپورٹس کے مطابق نینسی فیزر نے کہا کہ اسلامک سینٹر ہیمبرگ پر انتہا پسندی کا پرچار کرنے پر پابندی عائد کی ہے اور پولیس نے سینٹر کی مشہور 'بلیو مسجد' کی بھی تلاشی لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ فرق واضح کرنا ضروری ہے کہ ہم کسی مذہب کے خلاف کام نہیں کر رہے ہیں۔ لیکن صرف ایک ایسے گروپ کے خلاف ہیں جس پر جرمن ریاست کے ساتھ ساتھ خواتین کے حقوق کو پامال کرنے کا الزام ہے۔"

وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ آئی زیڈ ایچ نے ایران کے سپریم لیڈر کے براہِ راست نمائندے کے طور پر کام کیا اور جرمنی میں مذہبی آمریت کے لیے اسلامی انقلاب لانے کی کوشش کی۔

ان کے بقول آئی زیڈ ایچ نے یہود مخالف اور ایران کے حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب اللہ کو فروغ دیا جس پر جرمنی میں پہلے ہی پابندی عائد ہے۔

جرمنی کی ڈومیسٹک انٹیلی جینس سروسز کے مطابق آئی زیڈ ایچ ایک ایسی تنظیم ہے جسے جرمنی میں ایرانی حکومت کی توسیع سمجھا جاتا ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا کچھ مساجد اور ایسوسی ایشنز پر بڑا اثر و رسوخ ہے۔

اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG