|
ویب ڈیسک _ امریکہ کی صدارتی دوڑ کو منگل کے روز اس وقت نئی توانائی ملی جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے نئی ڈیموکریٹک حریف نائب صدر کاملا ہیرس نے نومبر میں ہونے والے الیکشن کی جانب بڑھتے ہوئے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہ دکھائی۔
اس اثناء میں واشنگٹن میں صدر جو بائیڈن کووڈ نائنٹین سے صحت یاب ہونے کے بعد خاموشی سے ان بڑھتی ہوئی توقعات کے ساتھ وائٹ ہاوس واپس آ گئے کہ وہ اپنے بقیہ دور کو میں خارجہ پالیسی کے اہداف کے حصول کے لیے استعمال کریں گے۔
ٹرمپ نے اپنی تنقید کا رخ اکیاسی سالہ بائیڈن کے کمزوری، ذہنی صحت اور جائزوں میں تنزلی کے متعلق پریشان ڈیموکریٹک ساتھیوں کے دباؤ کے پیش نظر مہم ختم کرنے کے بعد ہیریس کی طرف کر دیا۔
اناسی سالہ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر نائب صدر کے حوالے سے لکھا،" جھوٹ بولتی کاملا ہیرس ہر اس چیز کو تباہ کر دیتی ہے جسے وہ چھوتی ہے۔" اس سے قبل انہون نے ہیرس پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے بائیڈن کی حالت چھپانے میں مدد کی۔
ٹرمپ نے کہا، "ڈیموکریٹس نے جھوٹ بولا اور عوام کو بے ایمان جو بائیڈن کے بارے میں گمراہ کیا، اور اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ وہ سمجھ بوجھ اور جسمانی طور پر مکمل مسائل میں پھنسے ہوئے ہیں۔"
ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ری پبلیکن پارٹی کو بھی گمراہ کیا، جس کی وجہ سے اس (پارٹی) نے ایک ایسے امیدوار کو سیاسی اشتہار وں کا نشانہ بنانے پر بہت زیادہ پیسے اور وقت کیا زیاں کیا جو اب ٹرمپ کے مخالف نہیں ہیں۔"
ہیرس نے، جو ملک کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست کیلی فورنیا میں عدالت میں وکیل استغاثہ رہی ہیں، کہا کہ وہ ٹرمپ جیسوں کو جانتی ہیں۔
ٹرمپ کو مئی کے آخر میں سال 2016 کے الیکشن، جس میں وہ آٹھ سال قبل کامیاب رہے تھے سے، تھوڑی دیر قبل خاموش رہنے کے لیے رقم کی ادائیگی سے منسلک مقدمے میں 34 جرائم کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ یہ رقم ایک بالغ فلم سٹار کو اس کے اس دعوے پر خاموش کرانے کے لیے ادا کی گئی تھی جس کی ٹرمپ نے تردید کی تھی اس جس کے مطابق ان کی ٹرمپ کے ساتھ ایک دہائی قبل ایک رات کی ملاقات رہی تھی۔
بائیڈن اپنی مدت کے آخری چھ ماہ مکمل کریں گے اور انہوں نے گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں ان کی نائب ہیرس کی بھرپور حمایت کی ہے۔
پیر کے روز بائیڈن نے ہیرس کی انتخابی مہم کے کارکنوں کو بتایا، "ٹکٹ پر نام بدل گیا ہے، لیکن مقصد بالکل نہیں بدلا ۔ اور ویسے بھی میں کہیں نہیں جا رہا ہوں۔ میں انتخابی مہم میں کاملا کے ساتھ ہوں گا۔"
بائیڈن نے مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا "مجھے اس بات سے عزت ملی ہے اور میں عاجز ہوں، میرا مطلب یہ ہے کہ میں دل کی گہرائیوں سے، بائیڈن کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ جو کچھ آپ نے میرے اور میرے خاندان کے لیے کیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا، " مجھے امید ہے کہ آپ دل اور جان سے کاملا کے لیے بھی وہ کریں جو آپ نے میرے لیے لیے کیا۔"
بائیڈن نے کہا کہ وہ بدھ کی شام وائٹ ہاؤس سے قوم سے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کے اپنے فیصلے کے بارے میں میں خطاب کریں گے اور بتائیں گے کہ وہ اپنے عہدے کے باقی وقت میں کس طرح حکومت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سال 1968 میں لنڈن جانسن کے بعد بائیڈن پہلے صدر ہیں جو دوبارہ منتخب ہونے کی انتخابی مہم سے دستبردار ہوئے ہیں۔
اگرچہ کچھ ڈیموکریٹک عہدیداروں نے ابتدائی طور پر یہ سمجھا تھا کہ بائیڈن کی دستبرداری پارٹی کی صدارتی نامزدگی کے کئی دعویداروں کے درمیان مقابلے کا باعث بن سکتی ہے ، لیکن ممکنہ طور پر صدارتی امیدواروں نے جلد ہی ہیریس کی امیدواری کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
پیر دیر گئے تک کاملا ہیریس نے شکاگو میں 19 سے 22 اگست کو منعقد ہونے والے پارٹی کے قومی کنونشن کے لیے اتنے زیادہ مندوبین کی حمایت جمع کرلی کہ وہ غیر سرکاری طور پر نامزدگی کا دعویٰ کر سکیں، حالانکہ پارٹی کے ایک ورچوئل بیلٹ کے ذریعہ کنوینشن سے پہلے ہی سات اگست کو اس مقابلے کا فیصلہ کرلے گی۔
ایوان نمائندگان کی سابقہ اسپیکر نینسی پیلوسی نے، جو اب بھی ایک بااثر ڈیموکریٹک اسٹریٹیجسٹ ہیں، ہیرس کی حمایت کی، جیسا کہ ہالی ووڈ کے ایک بڑے ڈیموکریٹک فنڈ جمع کرنے والے اداکار جارج کلونی نے کیا ہے کلونی ینے دو ہفتے قبل دی نیویارک ٹائمز میں ایک مضمون میں بائیڈن سے اپنی امیدواری ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اگرچہ جون میں کلونی نے بائیڈن کے لیے ایک جگ مگ کرتی فنڈ ریزر تقریب کو منعقد کرنے میں مدد کی تھی ۔
دو اعلی ترین ڈیموکریٹک کانگریسی رہنماؤں، سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر اور ایوان میں اقلیتی رہنما حکیم جیفریز نے منگل کو ہیریس کی حمایت کی تھی۔
شومر نے کہا تھا "بھئی، ہم پرجوش ہیں۔ یہ ایک خوشی کا دن ہے۔ ڈیموکریٹس پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہو کر ہیرس کی حمایت کر رہے ہیں۔"
ہیریس کی مہم نے کہا کہ اتوار کی سہ پہر سے، جب بائیڈن نے اپنی امیدواری ختم کی، پیر کی شام تک اس نے 100 ملین ڈالر سے زیادہ اکٹھے کر لیے۔
دریں اثنا، ہیریس اس بات پر غور کر رہی ہیں کہ وہ اپنے نائب صدر کے لیے ساتھی کے طور پر کس کو منتخب کریں جبکہ سابق اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر اور واشنگٹن کی وکیل ڈانا ریمس کئی ممکنہ انتخابوں کے پس منظر کی جانچ کرنا شروع کر دی یے۔
ہیرس کی انتخابی مہم نے کہا ہے کہ صدر بائیڈن کی دستبرداری کے اعلان کے بعد پیر کی شام تک مہم نے 100 ملین ڈالر سے زیادہ کا انتخابی چندہ جمع کر لیا ہے۔
دریں اثنا، ہیرس اس بات پر غور کر رہی ہیں کہ وہ اپنے ساتھی یعنی نائب صدر کے طور پر کسے منتخب کریں۔
خبروں کے مطابق سامنے آنے والے ناموں میں ریاست ایریزونا کے سینیٹر مارک کیلی، جو کہ ایک سابق امریکی خلاباز ہیں، اور چھ ریاستی گورنرز، کینٹکی کے اینڈی بیشیر، مشی گن کی گریچین وائٹمر، الی نوائے کے جے بی پرٹزکر، منی سوٹا کے ٹم والز، پنسلوینیا کے جوش شاپیرو اور نارتھ کیرولائنا کے رائے کوپر شامل ہیں۔
منگل کو ہیرس نے ممکنہ ڈیموکریٹک امیدوار کے طور اپنی پہلی انتخابی ریلی کے لیے ریاست وسکونسن میں ملواکی کا رخ کیا۔
گزشتہ ہفتے ری پبلکن صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کے بعد ٹرمپ بدھ کو ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں ایک ریلی کے ساتھ اپنی مہم دوبارہ شروع کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے چار سال قبل بائیڈن کے خلاف ریاست جیتی تھی حتی کہ وہ قومی الیکشن ہار گئے تھے۔
فورم