جرمنی کی جانب سے انٹیلی جنس حکام کو واشنگٹن روانہ کیا جا رہا ہے تاکہ وہ امریکہ سے جرمنی میں موبائل فونوں پر نگرانی کی بابت بات کر سکیں۔ اس نگرانی میں جرمنی کی چانسلر انگیلا مرخیل کے فون کی نگرانی بھی شامل ہے۔
جرمن اخبار بلد ام سونتاگ کے مطابق جرمنی کے وزیر ِ داخلہ ہانس پیٹر فریڈرچ نے اتوار کو کہا کہ ان الزامات نے جرمنی کے پرانے اتحادی امریکہ پر جرمنی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اور اسے متزلزل کر دیا ہے۔
ہانس پیٹر فریڈرچ نے اخبار کو بتایا کہ، ’اگر امریکہ نے جرمنی میں موبائل فونز کی نگرانی کی ہے تو وہ جرمنی کا قانون توڑنے کا مرتکب ہوا ہے۔ یہ جرمنی کی خودمختاری کی سنگین اور ناقابل ِ قبول خلاف ورزی ہے۔‘
جرمن اخبار نے امریکہ کی نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے ایک عہدے دار کا، جن کی شناخت نہیں ظاہر کی گئی، حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر باراک اوباما کو 2010ء میں نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے دی گئی ایک بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ جرمن چانسلر انگیلا مرخیل کے فون کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
اخبار سے بات کرنے والے نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے عہدے دار کے مطابق اس وقت صدر اوباما نے اس آپریشن کو جاری رہنے دیا تھا۔
اس سے قبل بدھ کے روز جرمن چانسلر اینگلا مرخیل نے صدر اوباما سے فون پر رابطہ کرکے امریکہ کی جانب سے فون کی نگرانی کی شکایت کی تھی۔
وائیٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اینگلا مرخیل کے فون کی نگرانی نہیں کی جا رہی اور نہ ہی مستقبل میں کی جائے گی۔ لیکن وائیٹ ہاؤس کی جانب سے یہ وضاحت نہیں دی گئی کہ نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے ماضی میں ایسا کیا گیا یا نہیں۔
ہفتے کے روز ایک اور جرمن ہفت روزہ نے امکان ظاہر کیا تھا کہ اینگلا مرخیل کا فون ممکنہ طور پر 2002ء سے نگرانی کی زد میں ہوگا جب وہ اپوزیشن لیڈر تھیں۔
جرمن اخبار بلد ام سونتاگ کے مطابق جرمنی کے وزیر ِ داخلہ ہانس پیٹر فریڈرچ نے اتوار کو کہا کہ ان الزامات نے جرمنی کے پرانے اتحادی امریکہ پر جرمنی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اور اسے متزلزل کر دیا ہے۔
ہانس پیٹر فریڈرچ نے اخبار کو بتایا کہ، ’اگر امریکہ نے جرمنی میں موبائل فونز کی نگرانی کی ہے تو وہ جرمنی کا قانون توڑنے کا مرتکب ہوا ہے۔ یہ جرمنی کی خودمختاری کی سنگین اور ناقابل ِ قبول خلاف ورزی ہے۔‘
جرمن اخبار نے امریکہ کی نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے ایک عہدے دار کا، جن کی شناخت نہیں ظاہر کی گئی، حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر باراک اوباما کو 2010ء میں نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے دی گئی ایک بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ جرمن چانسلر انگیلا مرخیل کے فون کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
اخبار سے بات کرنے والے نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے عہدے دار کے مطابق اس وقت صدر اوباما نے اس آپریشن کو جاری رہنے دیا تھا۔
اس سے قبل بدھ کے روز جرمن چانسلر اینگلا مرخیل نے صدر اوباما سے فون پر رابطہ کرکے امریکہ کی جانب سے فون کی نگرانی کی شکایت کی تھی۔
وائیٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اینگلا مرخیل کے فون کی نگرانی نہیں کی جا رہی اور نہ ہی مستقبل میں کی جائے گی۔ لیکن وائیٹ ہاؤس کی جانب سے یہ وضاحت نہیں دی گئی کہ نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے ماضی میں ایسا کیا گیا یا نہیں۔
ہفتے کے روز ایک اور جرمن ہفت روزہ نے امکان ظاہر کیا تھا کہ اینگلا مرخیل کا فون ممکنہ طور پر 2002ء سے نگرانی کی زد میں ہوگا جب وہ اپوزیشن لیڈر تھیں۔