امریکہ کے ایک موقر اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی عہدیداروں نے کچھ غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو متنبہ کیا ہے کہ ایڈروڈ اسنوڈن کے پاس موجود معلومات میں واشنگٹن اور دیگر بین الاقوامی خفیہ اداروں کے مابین تعاون کی تفصیلات بھی ہیں۔
ایڈروڈ اسنوڈن امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی ’این ایس اے‘ کا سابق کنٹریکٹ ملازم تھا اور فرار کے بعد اُس نے روس میں پناہ لے رکھی ہے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسنوڈن کے پاس موجود لاکھوں کاغذات میں ایران، روس اور چین سے متعلق معلومات کے حصول کے بارے میں حساس مواد بھی شامل ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ان میں اُن ممالک سے متعلق آپریشنز کی دستاویزات بھی ہیں جو کھلے عام امریکہ کے اتحادی نہیں۔
اخبار نے حکام کو متنبہ کرنے کے اس عمل کو ’’نازک‘‘ قرار دیا کیوں کہ عین ممکن ہے کہ بعض ممالک میں مخصوص محکمے کو حکومت کی جانب سے امریکہ کے ساتھ تعاون کا علم ہی نا ہو۔
یہ انتباہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب عالمی سطح پر اُن خبروں کے بعد شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ امریکہ نے دنیا بھر میں 35 رہنماؤں کی ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کی جاسوسی کی۔
تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر آنگلا مرخیل کے موبائل فون پر ہونے والی گفتگو بھی ریکارڈ کی گئی۔
جاسوسی سے متعلق ان معلومات پر یورپی ممالک نے جرمنی کا ساتھ دیا اور جاسوسی کی ایسی کوششوں کو نا قابل قبول قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے جمعرات کو بریفنگ کے دوران ان خبروں کی تردید سے انکار کیا کہ این ایس اے نے آنگلا مرخیل کی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کی جاسوسی کی۔
ایڈروڈ اسنوڈن امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی ’این ایس اے‘ کا سابق کنٹریکٹ ملازم تھا اور فرار کے بعد اُس نے روس میں پناہ لے رکھی ہے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسنوڈن کے پاس موجود لاکھوں کاغذات میں ایران، روس اور چین سے متعلق معلومات کے حصول کے بارے میں حساس مواد بھی شامل ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ان میں اُن ممالک سے متعلق آپریشنز کی دستاویزات بھی ہیں جو کھلے عام امریکہ کے اتحادی نہیں۔
اخبار نے حکام کو متنبہ کرنے کے اس عمل کو ’’نازک‘‘ قرار دیا کیوں کہ عین ممکن ہے کہ بعض ممالک میں مخصوص محکمے کو حکومت کی جانب سے امریکہ کے ساتھ تعاون کا علم ہی نا ہو۔
یہ انتباہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب عالمی سطح پر اُن خبروں کے بعد شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ امریکہ نے دنیا بھر میں 35 رہنماؤں کی ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کی جاسوسی کی۔
تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر آنگلا مرخیل کے موبائل فون پر ہونے والی گفتگو بھی ریکارڈ کی گئی۔
جاسوسی سے متعلق ان معلومات پر یورپی ممالک نے جرمنی کا ساتھ دیا اور جاسوسی کی ایسی کوششوں کو نا قابل قبول قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے جمعرات کو بریفنگ کے دوران ان خبروں کی تردید سے انکار کیا کہ این ایس اے نے آنگلا مرخیل کی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کی جاسوسی کی۔