جرمنی نےبرلن میں چوٹی کےایک امریکی انٹیلی جنس عہدے دار کو ملک بدر کر دیا ہے، جو اپنے قریب ترین اتحادی کے ساتھ انتہائی غیرمعمولی تنبیہ کےمترادف ہے، جب کہ یہ الزامات گردش کر رہے ہیں کہ خفیہ دستاویزات خریدنے کے لیے امریکہ نے جرمن کارندوں کی خدمات حاصل کی تھیں۔
جرمن حکومت کے ترجمان، اسٹیفن زائیبرٹ نے کہا ہے کہ اس جاسوس سے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، ’کہا گیا ہے کہ وہ جرمنی سے نکل جائے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ جرمنی کےلیے یہ بات بے حد اہمیت کی حامل ہے کہ ’مغربی ساجھے داروں، خصوصی طور پر امریکہ کے ساتھ، اعتماد کی بنیاد پر قربت سے مل کر کام کیا جائے‘۔
جرمنی ایسے دو شہریوں کی سرگرمیوں کی چھان بین کر رہا ہے، جن پر امریکہ کے لیے جاسوسی کا الزام ہے، جِن سرگرمیوں کے بارے میں امریکی عہدے داروں نے لوگوں کے سامنےگفتگو سے احتراز کیا ہے۔
واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس کےاہل کار کی ملک بدری پر کوئی بیان نہیں دیا جائے گا۔
تاہم، خاتون ترجمان کیٹلین ہائیڈن نے کہا کہ جرمنی کے ساتھ ہمارے سلامتی اور انٹیلی جنس کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اور اِن کےباعث جرمن اور امریکی محفوظ رہتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ’مناسب چینلز‘ استعمال کرتے ہوئے، امریکہ جرمن حکومت سے رابطے میں رہے گا۔