جرمنی کے وزیر ِخارجہ کا کہنا ہے کہ وہ چند دنوں کے اندر ویانا کے اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران جرمنی کی طرف سے امریکی انٹیلی جنس کے اہل کار کو ملک بدر کرنے کا معاملہ اٹھائیں گے۔
ویانا میں اگلے چند دنوں میں ایران کے جوہری پروگرام کے معاملے پر ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات ہونے والے ہیں۔
فرینک والٹر اسٹائین مائر کی جانب سے اعلیٰ سفارتی سطح پر جرمنی میں امریکی جاسوسی کا معاملہ اٹھایا جانا، اس معاملے کو ایک نئی سطح پر لے جائے گا۔
واضح رہے کہ جمعرات کے روز جرمنی نے برلن کے امریکی سفارت خانے میں امریکہ کے ایک اعلیٰ انٹیلی جنس اہل کار کو ملک بدری کا حکم دیا تھا۔
امریکی اعلیٰ انٹیلی جنس عہدے دار کی ملک بدری کا فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب جرمن پولیس اپنے دو شہریوں سے تفتیش کر رہی ہے جن پر حکومتی راز امریکہ کو پہنچانے کا الزام ہے۔
امریکہ کی جانب سے ہزاروں جرمن باشندوں کے ٹیلی فون کی نگرانی کے عمل کے بعد سامنے آنے والے اس معاملے پر تاحال غم و غصے کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ امریکہ کی جانب سے جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل کے ٹیلی فون بھی ٹیپ کیے گئے تھے۔
دوسری جانب، وائٹ ہاؤس نے جمعرات کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ جرمنی سے امریکی اہلکار کی ملک بدری کے غیر معمولی واقعے کے باوجود یہ ضروری ہے کہ جرمنی اور امریکہ تعاون جاری رکھیں۔