پاکستان اور افغانستان کے درمیان آمد و رفت اور دو طرفہ تجارت کے لیے شمالی وزیرستان کی سرحدی گزرگاہ غلام خان کا باقاعدہ افتتاح ہوگیا ہے۔
سرحدی راستے کی افتتاحی تقریب پیر کو شمالی وزیرستان میں ہوئی جس میں وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ گزرگاہ کا افتتاح کیا۔
طورخم، چمن اور کرم ایجنسی کے بعد غلام خان پاکستان اور افغانستان کے درمیان چوتھی اہم سرحدی گزرگاہ ہے جسے کئی برسوں کی بندش کے بعد دوبارہ کھولا گیا ہے۔
شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہنماؤں محسن داوڑ اور ملک غلام خان نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں سرحدی گزرگاہ کے افتتاح کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ مگر اُن کا کہنا ہے کہ اب اس گزرگاہ کو عام لوگوں کی آمد و رفت اور دو طرفہ تجارت کے لیے مستقل بنیادوں پر کھلا رکھنا چاہیے۔
دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ماضی میں کئی بار اس سرحدی گزر گاہ کو کھولنے کے اعلانات ہو چکے ہیں مگر بعد میں بغیر کسی اعلان کے اسے بند کردیا جاتا ہے۔
محسن داوڑ نے کہا کہ شمالی وزیرستان کی 70 فی صد معیشت کا دار و مدار افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت پر ہے اور ان کے بقول اس سرحدی گزرگاہ کے کھلنے سے علاقے میں معاشی سرگرمیاں بحال ہو جائیں گی۔
اُنہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاک افغان سرحد کے دونوں جانب قبائلی ایک دوسرے کے ساتھ رشتوں میں منسلک ہیں لہذا ان لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ آنے جانے اور ملنے کی سہولت دینی چاہیے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں قبائلی رہنما ملک غلام خان کا کہنا تھا کہ پہلے دہشت گردی اور انتہا پسندی اور بعد میں فوجی آپریشن ضربِ عضب کی وجہ سے شمالی وزیرستان کے لوگ کافی متاثر ہوئے ہیں۔ لہذا ان کے بقول غلام خان کی سرحدی گزرگاہ کا کھلنا شمالی وزیرستان کے لوگوں کے لیے باعثِ مسرت ہے۔
اُنہوں نے شکوہ کیا کہ سرحدی گزرگاہ کے افتتاح کے موقع پر وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے مقامی قبائلی رہنماؤں کو علاقے کے لوگوں کو درپیش مسائل سے انہیں آگاہ کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا۔
پاکستان اور افغانستان کی باہمی تجارت و صنعت کی مشترکہ یونین کے نائب صدر ضیاء الحق سرحدی نے بھی غلام خان گزرگاہ کے افتتاح پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس راستے سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کو فروع ملے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ ماضی کے برعکس اس سرحدی گزرگاہ پر آمد و رفت کو باقاعدہ بنانا چاہیے۔
ضیاء الحق سرحدی نے حکومت سے افغانستان کے ساتھ تمام سرحدی گزرگاہ پر تجارت اور آمد و رفت کے نظام کو زیادہ سے زیادہ باسہولت بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
پاکستان کے حکام نے چند مہینے قبل ہی کرم ایجنسی میں خرلاچی کے مقام پر واقع سرحدی گزرگاہ کو بھی دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ دو طرفہ تجارت کے لیے کھول دیا تھا۔
تاہم جنوبی وزیرستان میں واقع سرحدی گزرگاہ انگور اڈہ دونوں ممالک کے درمیان جاری اختلافات کے باعث ابھی تک تجارتی اور معاشی سرگرمیں کے لیے بند ہے۔
کور کمانڈر پشاور جنرل نذیر احمد بٹ نے چند روز قبل مقامی صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ کسٹم کے نئے نظام سے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت میں مزید اضافہ ہوگا۔
اُن کے بقول صرف طورخم کی سرحدی گزرگاہ پر روزانہ کے بنیادوں پر دو ہزار کے لگ بھگ سامان سے لدے ٹرک افغانستان روانہ کرنے کی گنجائش ہے جب کہ غلام خان کی سرحدی گزرگاہ کے قابلِ عمل ہونے سے نہ صرف طورخم پر گاڑیوں کی آمد ورفت کا دباؤ کم ہوگا بلکہ اس سے خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کی معیشت کو بھی سہارا ملے گا۔