پاکستانی وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں ہوگا ‘ضرورت سمجھیں گے تو آپریشن کریں گے ورنہ نہیں۔ شمالی وزیرستان کے لوگ سرنڈر کردیں تو ان سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں‘۔
بدھ کی رات سرکاری ٹی وی سے پیش کئے گئے پروگرام' پرائم منسٹر آن لائن' میں ٹی وی ناظرین کے ٹیلی فون پر پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں رسم ہے کہ لوگ خود کو پولیٹیکل ایجنٹ کے حوالے کردیتے ہیں۔ اگر شمالی وزیرستان میں بھی یہ لوگ سرنڈر کردیں تو ان کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہیں مگر جو لوگ حکومت کی رٹ چیلینج کریں گے اس سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اسامہ بن لادن سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اسامہ کی تعریف کرنا ملکی مفاد میں نہیں۔ اسامہ کی وجہ سے ہماری سیکورٹی فورسز اور شہریوں کا بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔ 5 ہزار سیکورٹی اہلکار اور 35 ہزار شہری شہید ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کو جڑ سے ختم کر دیں گے۔ حکومت کی عمل داری کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈرون حملے منفی اثرات کے حامل ہیں، ہم نے امریکہ کو باور کرایا ہے کہ ڈرون حملے ناقابل قبول ہیں، ایبٹ آباد جیسا یکطرفہ آپریشن بھی قبول نہیں ہے، ہم نے اس پر احتجاج کیا ہے جس سے حملوں میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ فوجی کارروائی مسائل کا حل نہیں ہوتی، مذاکرات، ترقی اور کارروائی ہماری پالیسی ہے، عسکریت پسند ہتھیار ڈال دیں تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔
ایک اور سوال پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ اور پاکستان کی اسٹریٹجک شراکت سے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں، ہم دنیا میں تمام ممالک بالخصوص ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، امریکہ کے ساتھ غلط فہمیاں اور اعتماد کا فقدان اور ڈرون حملوں پر اختلاف رائے ہے جسے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایبٹ آباد کے واقعہ کے بعد سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے مابین تعلقات میں جو خرابی آئی تھے وہ دور ہوگئی ہے۔