پاکستان کی وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے حج پالیسی 2023 کی منظوری دی ہے جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے اسپانسرشپ اسکیم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس اسکیم کے تحت صرف بیرون ممالک مقیم پاکستانی یا ان کے عزیز و اقارب حج کی ادائیگی کے اہل ہوں گے۔ سمندر پار پاکستانی بیرون ملک سے وزارت مذہبی امور کے مخصوص اکاؤنٹ میں غیر ملکی زرمبادلہ بھجوانے پر اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کو غیر ملکی زرِمبادلہ کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا تھا جس کو دور کرنے کے لیے وزارتِ مذہبی امور نے بیرون ممالک پاکستانیوں کے لیے اسپانسر شپ حج اسکیم متعارف کرائی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عمر بٹ کا کہنا تھا کہ اسپانسر شپ حج سکیم کا کوٹہ 50 فی صد مقرر کیا گیا ہے جس میں سرکاری اور نجی ٹور آپریٹرز دونوں شامل ہیں۔
خیال رہے کہ خراب معاشی صورتِ حال کے باعث پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر دو ہفتوں سے بھی کم کے اخراجات کی ادائیگی تک رہ گئے ہیں۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق رواں سال ملک سے ایک لاکھ 79ہزار 210 افراد فریضہ حج ادا کریں گے جن میں سے نصف یعنی 89 ہزار چھ سو افراد اسپانسر شپ حج اسکیم کے تحت منتخب کیے جائیں گے۔
نجی حج ٹور آپریٹرز کی تنظیم 'ہوپ' کے رہنما وحید بٹ کہتے ہیں کہ اسپانسر شپ حج اسکیم سے انہیں بھی آسانی ہوگی اور غیر ملکی کرنسی میں حاصل رقوم سے انہیں سعودی عرب میں ادائیگیوں میں مشکل نہیں آئے گی۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کو غیر ملکی زرِمبادلہ کی کمی کا سامنا ہے جسے دیکھتے ہوئے نجی حج ٹور آپریٹرز کی تنظیم نے وزارت مذہبی امور کو یہ تجویز دی تھی کہ بیرون ممالک پاکستانیوں سے غیر ملکی کرنسی میں پے آرڈر حاصل کیے جائیں گے۔
وہ کہتے ہیں کہ نجی کمپنیاں بھی ڈالر میں ادائیگی والوں کو ترجیح دیں گی کیوں کہ اسٹیٹ بینک ترسیلات زر کی فراہمی میں تاخیر سے کام لے رہا ہے جس سے ان کے حج انتطامات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق رواں ہفتے وفاقی کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد وزیر مذہبی امور حج درخواستوں کی وصولی کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
عمر بٹ نے بتایا کہ پاکستان میں رہنے والے شہری بینکوں میں مقامی کرنسی کے ذریعے ہی درخواستیں جمع کروا سکیں گے جن کی کامیابی کا اعلان قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بیرون ممالک سے ترسیلاتِ زر کے ذریعے درخواستیں دینے کے لیے قرعہ اندازی اور پانچ سال کی قدغن ختم کردی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ چونکہ گز شتہ تین برسوں میں حج محدود تعداد میں ادا کیا جاتا رہا ہے اور عمر کی قید کی وجہ سے بھی یہ اندازہ ہے کہ رواں سال حج کے لیے زیادہ لوگ درخواستیں دیں گے۔
حکومت کو حج انتظامات کے لیے دو ارب ڈالرز کے لگ بھگ ادائیگیاں کرنا ہوتی ہیں اور وزارت مذہبی امور کا اندازہ ہے کہ اسپانسر شپ حج اسکیم کے ذریعے اس کا نصف ترسیلات زر سے حاصل کرلیا جائے گا۔
پیر کو وزیر خزانہ کی صدارت میں ای سی سی کے اجلاس میں حج آپریشن کے لیے نو کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق وزارت خزانہ نے خراب معاشی صورتِ حال کے باوجود اس اہم مذہبی فریضہ کی انجام دہی کے لیے غیر ملکی زرِمبادلہ کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی ہے۔
حج پالیسی 2023 کے تحت سرکاری حج اسکیم کے اخراجات 11 لاکھ 75 ہزار روپے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
پالیسی کے مطابق سال 2023 کے لیے پاکستان کے لیے مختص حج کوٹہ 179,210 ہے جسے سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیموں کے درمیان 50, 50 فی صد کے تناسب سے تقسیم کیا جائے گا۔
نجی حج ٹوئر آپریٹر کے وحید بٹ نے کہا کہ پچھلے سالوں کی نسبت حج کے انتظامات خاصے مہنگے ہوں گے کیوں کہ سعودی عرب میں مہنگائی کے باعث رہائش، ٹرانسپورٹ اور دیگر اخراجات بڑھ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت نے حج پر ٹیکس میں بھی اضافہ کردیا ہے جو کہ 15 فی صد سے بڑھ کہ 23 فی صد تک پہنچ گیا ہے۔
عمر بٹ کہتے ہیں کہ رواں سال حج اس وجہ سے بھی مہنگا ہوگا کہ گزشتہ سال حج کے وقت روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 181 روپے تھی جس میں اب 90 روپے تک کا اضافہ ہوچکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی حکومت نے "ویلیو ایڈڈ ٹیکس" میں پانچ فی صد کا اضافہ کرتے ہوئے 20 فی صد کردیا ہے اور ان اسباب کے کی وجہ سے رواں سال حج کے مجموعی اخراجات بڑھ کر 12 لاکھ کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان نے بتایا کہ خراب معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے وزارت مذہبی امور نے رواں سال کے لیے حج سبسڈی کا تقاضا نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال حکومت نے سرکاری اسکیم کے ذریعے حج ادا کرنے والے ہر حاجی کو ڈیڑھ لاکھ روپے کی سبسڈی دی تھی۔
حج مسلمانوں کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع ہے جس میں دنیا بھر سے 25 لاکھ افراد شامل ہوتے ہیں۔
کرونا وبا کے باعث تین سال کے بعد رواں سال مناسق حج کی مکمل ادائیگی ہو گی۔ گزشتہ سال سعودی عرب کی حکومت نے صرف 10 لاکھ لوگوں کو حج کی اجازت دی تھی جب کہ رواں سال حسب سابق دنیا بھر سے 25 لاکھ مسلمان حج کی ادائیگی کرسکیں گے۔