پاکستان کی حکومت نے ملک میں توانائی کی بچت کے لیے منصوبے کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت مارکیٹیں رات ساڑھے آٹھ بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد دیگر وزرا کے ہمراہ پریس بریفنگ میں وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شادی ہال رات 10 بجے بند کر دیے جائیں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مارکیٹیں اور شادی ہال جلد بند ہونے سے سالانہ 62 ارب روپے کی بچت ہو گی۔
خواجہ آصف کے بقول توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے توانائی کے دیگر ذرائع کا استعمال کیا جائے گا۔ تمام سرکاری اداروں میں بجلی کا استعمال 30 فی صد کم کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے غیر مؤثر پنکھے بنانے پر اب پابندی عائد ہو گی، اُن کے بقول یہ پنکھے 12 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یکم فروری 2023 کے بعد زیادہ بجلی استعمال کرنے والے بلب استعمال نہیں ہو سکیں گے۔ اس سے 22 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ تمام سرکاری اور نجی اداروں میں غیر مؤثر یا زیادہ بجلی خرچ کرنے والے برقی آلات استعمال نہیں ہوں گے۔
وفاقی وزیر کے بقول ملک بھر میں 50 فی صد اسٹریٹ لائٹس جلائی جائیں گی جس سے چار ارب روپے کی بچت کی جائے گی۔ ملک بھر میں ای بائیکس متعارف کرائی جائیں گی۔ موٹر سائیکلوں میں تین ارب ڈالرز کا سالانہ تیل استعمال ہوتا ہے۔ اس لیے ای بائیکس متعارف کرائیں گے۔ یہ مہنگی ہوں گی، لیکن عوام کو اس میں سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ورک فرام ہوم کے حوالے سے آئندہ چند روز میں فیصلہ کیا جائے گا۔
آل پاکستان انجمن تاجران کا حکومتی فیصلہ ماننے سے انکار
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق انجمن تاجران نے حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔
انجمن کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاشی پہیہ روک کر توانائی بچانا عقل مندی نہیں ہے۔
انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ حکمران اور بیورو کریٹ مفت، بجلی، گیس اور پیٹرول لینا بند کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ دکانیں رات 10 بجے اور ریستوران 11 بجے سے پہلے بند نہیں کریں گے۔