یونانی حکومت کی کفائت شعاری کے اقدامات اور تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کے نتیجے میں صحت عامہ سے متعلق کارکنوں کی حالیہ ہڑتال سے سرکاری اسپتالوں کی سروسز میں خلل پڑرہا ہے۔
بدھ کے روز ڈاکٹروں اور ان کے اسٹاف نے کئی گھنٹوں تک اپنا کام بند رکھا اورسست وری کی ایک مہم میں حصہ لیا۔
انہوں نے حکومت سے اپنے گذشتہ چار ماہ کے اورٹائم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
صحت کی دیکھ بھال سے متعلق کارکنوں نے بھی حکومت کی جانب سے اخراجات میں ان کٹوتیوں پر احتجاج کیا جووہ 171 ارب ڈالر کے نئے بین الاقوامی بیل آؤٹ پروگرام اور ملک کے پرائیویٹ سرمایہ کاروں کی جانب سے قرضوں میں رعایت کے تحفظ کے لیے کررہی ہے۔
ایک ڈاکٹر کا کہناتھا کہ کارکن ان سرکاری منصوبوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جن سے ان کی زندگیوں کے معمولات متاثر ہورہے ہیں۔
مظاہروں کا نیا سلسلہ ایک ایسے وقت میں شروع ہوا ہے جب یونان قومی انتخابات کی جانب بڑھ رہاہے ، جن کے بارے میں توقع ہے کہ وہ اپریل کے آخر یا مئی کے شروع میں ہوسکتے ہیں۔
نئی حکومت موجودہ نگران وزیراعظم لوکس پاپندیموس کی جگہ لے گی ، جو ایک ٹیکنوکریٹ ہیں اور جنہوں نے ایتھنز کو دیوالیے سے بچانے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے کئی مہینوں تک مذاکرات کی نگرانی کی ہے۔
ان کے وزیر خزانہ ایوین گیلوس وینیزلوس نے اگلے انتخابات میں ایک سوشلسٹ پارٹی کی قیادت کرنے کی خاطر اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
لیکن یونان کے رائے عامہ کے جائزے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ زیادہ تر ووٹر قدامت پسند پارٹی کے حامی ہیں۔